مرا ہی گُلستاں کیوں ہو، مرا ہی آشیاں کیوں ہو
بُرا ہو ایسا ہونے کا، بُرا جب ہو یہاں کیوں ہو
بنا اُس کے نہیں ممکن کہا تھا زندگی میری
دھڑکنا دل کا پھر کیسا، رگوں میں خوں رواں کیوں ہو
بُجھا دی آگ اُلفت کی، تو سینہ کیوں سُلگتا ہے
خیالوں سے بھی خوابوں سے بھی پھر اُٹھتا دھواں کیوں ہو
مغلظ ہے کلام...