جس پہ الزام لگایا گیا کو اس کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، اس کی غیر موجودگی میں اس نیٹ سے اقتباسات لیکر اس کو مجرم ثابت نہیں کیا جا سکتا۔ اور بھی ایسی صورت میں کہ جب ان کو آسانی سے بدلا جا سکتا ہے۔
نام نہاد مذ
ہبی ملا خود ان جرائم میں ملوث ہیں اور ان کی پردہ پوشی کرتے ہیں۔ عوام الماس کو کروڑوں میں ایک دو لوگوں کی باتوں پر مشتعل کر کے سیاسی طاقت اور چندہ حاصل کرتے ہیں۔
اسلام کو خطرہ اس کو چند پیسوں کے عوض بیچنے والوں سے ہے۔
روزانہ جعلی پیر لوگوں کو بے وقوف بنا کر پیسے اینٹھتے ہیں، عورتوں کو جنسی ہراس کا نشانہ بناتے ہیں، سیاسی مولوی ذاتی مفاد کے بدلے کبھی ایک اور کبھی دوسری سیاسی جماعت کو فائدہ پہنچاتے ہیں مگر اسلامی حمیت نہیں جاگتی۔
رہائی پانے والوں نے اپنے جرم کا اقرار کیا، دوبارہ بھی ایسے جرم کرنے کا وعدہ کیا اور آج تین مذہبی جماعتوں نے فیصلہ کے خلاف احتجاج بھی کیا!
پاکستان میں اسلام کو ان جماعتوں سے زیادہ خطرہ شاید ہی کسی اور شے سے ہو۔
آپ کے خیالات پاکیزہ اور تحریر میں روانی ہے۔ مگر افسانہ میں جو اتار چڑھاؤ، کلائمیکس، ہوتا ہے وہ نہیں ہے۔
عام طور پہ کوئی ایک آدھ ایسی چیز جو پڑھنے والے کو جھنجھوڑ دے یا اسے دیر تک یاد رہے، ہو تو ، سنجیدہ قاری اسے زیادہ پسند کرتا ہے۔