بُتوں نے ہوش سنبھالا جہاں شعور آیا
بڑے دماغ بڑے ناز سے غرور آیا
اُسے حیا اِدھر آئی اُدھر غرور آیا
میرے جنازے کے ہمراہ دور دور آیا
زُباں پہ اُن کےجو بھولے سےنامِ حور آیا
اُٹھا کے آئینہ دیکھا وہیں غرور آیا
تُمھاری بزم تو ایسی ہی تھی نشاط افزا
رقیب نے بھی اگر پی مجھے سرور آیا
کہاں کہاں دل...