نہ پھوٹے گی جب تک سحر جاگنا ہے
ستارو ہمیں رات بھر جاگنا ہے
مرے ہم نشیں تیرگی ہے تو کیا غم
ہمیں تو جلا کے جگر جاگنا ہے
ابھی سے تمھیں نیند آنے لگی ہے
ہمیں تو یہ سارا سفر جاگنا ہے
جو تھا رہنما مل گیا رہزنوں سے
کرو قافلے کو خبر،جاگنا ہے
یہ عابد سے کہہ دو کہیں سو نہ جاے
سحر تک اسے سر بسر جاگنا ہے