نتائج تلاش

  1. غزل قاضی

    غزل نما : برائے تبصرہ و رائے دہی

    مت اُلجھا کرو ہر بندہ پرست سے پاگل تمھاری متانت تمھہیں بےکار مروا لے گی ۔۔۔ :)
  2. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی تَشَکُّک

    تَشَکُّک مُجھ کو دیے اکثر خداؤں نے بہ طَور ِ پیش کش دُنیا و دیں مَیں ، مُصطفٰے زیدی ، ضعِیفُ الاعتقاد و کم یقیں لیکن نہیں اَے پڑھنے والو تم کو شاید اِس کا اندازہ نہیں جِن راستوں سے ہو کے آیا ہے یہ دَور ِ آخریں اِس میں مِلے صَحرا ، بگُولے ، دشت ، دریا ، آگ ، نَفرت ، تِیرَگی اِلحان ،...
  3. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی نگر نگر میلے کو گئے کون سُنے گا تیری پُکار

    پسند کرنے کا شکریہ مدیحہ گیلانی سس ! :)
  4. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی نگر نگر میلے کو گئے کون سُنے گا تیری پُکار

    نگر نگر میلے کو گئے کون سُنے گا تیری پُکار اے دل ، اے دیوانے دل ! دیواروں سے سر دے مار رُوح کے اس ویرانے میں تیری یاد ہی سب کچھ تھی آج تو وہ بھی یوں گزری جیسے غریبوں کا تیوہار اُس کے وار پہ شاید آج تجھ کو یاد آئے ہوں وُہ دِن اے نادان خلوص کہ جب وہ غافل تھا ہم ہُشیار پل پل صدیاں بیت گئیں...
  5. غزل قاضی

    وعلیکم السلام !

    وعلیکم السلام !
  6. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی کسی تو کام زمانے کے سوگوار آئے

    کسی تو کام زمانے کے سوگوار آئے تجھے جو پا نہ سکے زیست کو سنّوار آئے تھا جس پہ وعدہ ء فردوس و عاقبت کا مدار وہ رات ہم سر ِ کوئے بُتاں گزار آئے ترے خیال پہ شب خوں تو خیر کیا کرتے بہت ہُوا تو اک اوچھا سا ہات مار آئے متاع ِ دل ہی بچی تھی بس اک زمانے سے سو ہم اسے بھی تری انجمن میں ہار آئے...
  7. غزل قاضی

    منسوخ مشاعرے کا مسترد شُدہ دعوت نامہ

    سبحان اللہ ، کمال ہے ، زبردست ، بہت پُرلطف ،،، مشاعرہ منسوخ ہونے کی سمجھ برابر آرہی ہے خلیل صاحب :)
  8. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی آؤ کسی اداس ستارے کے پاس جَائیں

    آؤ کسی اداس ستارے کے پاس جَائیں دریائے آسماں کے شکارے کے پاس جائیں اس سے بھی پوچھ لیں کہ گزرتی ہے کس طرح یارو کبھی کسی کے سہارے کے پاس جائیں مٹھی میں لے کے دل میں بٹھا لیں جو ہو سکے اک ناچتی کِرن کے شرارے کے پاس جائیں اس مہ جبیں کی یاد بھی باقی نہیں رہی کس منہ سے چاندنی کے نظارے کے...
  9. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی سفر کو نکلے تھے ہم جس کی رہ نمائی پر

    سفر کو نکلے تھے ہم جس کی رہ نمائی پر وُہ اِک سِتارہ کِسی اور آسماں کا تھا جِسے ہم اپنی رگ ِ جاں بنائے بیٹھے تھے وُہ دوست تھا ، مگر اِک اور مہربان کا تھا عجیب دِن تھے کہ با وصف ِ دُوریؑ ساغر گمان نشّے کا تھا اور نشہ گمان کا تھا بس ایک صُورت ِ اخلاق تھی نگاہ ِ کرم بس ایک طرز ِ تکلّم مزا...
  10. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی اس قدر اَب غم ِ دَوراں کی فراوانی ہے

    انتخاب پسند فرمانے کا بہت شکریہ کاشفی صاحب ! آپ بھی خوش رہیے ۔
  11. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی اس قدر اَب غم ِ دَوراں کی فراوانی ہے

    اس قدر اَب غم ِ دَوراں کی فراوانی ہے تُو بھی مِنجُملہ ء اسباب ِ پریشانی ہے مُجھ کو اِس شہر سے کُچھ دُور ٹھر جانے دو میرے ہمراہ مِری بےسروسامانی ہے آنکھ جُھک جاتی ہے جب بند ِ قبا کُھلتے ہیں تُجھ میں اُٹھتے ہُوئے خُورشید کی عُریانی ہے اِک تِرا لمحہ ء اقرار نہیں مر سکتا اَور ہر لمحہ زمانے کی...
  12. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی لانیحل

    انتخاب پسند فرمانے کا بہت شکریہ ! کاشفی صاحب ، سید زبیر صاحب ۔ شاد و آباد رہیے ۔
  13. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی لانیحل

    لانیحل زباں پہ مُہر گدائی ہے ، کِس سے بات کروں حُروف کاسہؑ بےمایہ ہیں ، قلم کشکول ضمیر بےحِس و حرکت ہے زیست بےپہلُو شِکَن ہے دامَن ِ ہستی میں ، آستِین پہ جھول مَیں خود طِلسم کی پریوں سے بےکِنار ہؤا کِسے کہوں کہ مِری رُوح کے دریچے کھول میں اِک سراب کی خواہش پہ بیچ آیا ہُوں تمام بادہ و...
  14. غزل قاضی

    میں آئینہ ہوں وہ میرا خیال رکھتی تھی ۔۔۔ شاہد زکی

    معذرت کے تاخیر سے یہ میسج دیکھا ہے ۔۔ ان شاء اللہ آپ کا پیغام ان تک ضرور پہنچا دوں گی ۔ سلامت رہیے ۔ :)
  15. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی یوں تو وہ ہر کسی سے ملتی ہے

    یوں تو وہ ہر کسی سے ملتی ہے ہم سے اپنی خوشی سے ملتی ہے سیج مہکی بدن سے شرما کر یہ ادا بھی اسی سے ملتی ہے وہ ابھی پھول سے نہیں ملتی جوہئیے کی کلی سے ملتی ہے دن کو یہ رکھ رکھاؤ والی شکل شب کو دیوانگی سے ملتی ہے آج کل آپ کی خبر ہم کو ! غیر کی دوستی سے ملتی ہے شیخ صاحب کو روز کی روٹی رات...
  16. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی اَے دَور ِ کور پرور

    اَے دَور ِ کور پرور اَب وُہ خوشی نہ وُہ غم ، خنداں ہیں اَب نہ گِریاں کِس کِس کو رو چُکے ہیں اَے حادثات ِ دوراں ترتیب ِ زندگی نے دُنیا اُجاڑ دی ہے اَے چشم ِ لا اُبالی اَے گیسُوئے پریشاں دِن رات کا تسلسل بے ربط ہو چکا ہے اب ہم ہیں اَور خموشی یا وحشت ِ غزالاں یا دِن کو خاک ِ صحرا یا شب کو...
  17. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی فن کے گاہک محو ہیں تکرار میں

    فن کے گاہک محو ہیں تکرار میں ہم تماشائی ہیں اس بازار میں تیرے خدّ و خال سے ملتی ہوئی شکل تھی اک روح کے معیار میں جِھلملائیں پہلے پلکوں کے اُدھر پھر وُہ شمعیں جاگ اٹھیں رخسار میں فتح کے احساس میں گم تھا نیاز آنسوؤں کی آنچ تھی پندار میں سب نے اس کے حکم پر سجدے کئے ہم اکیلے رہ گئے...
  18. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی نئی آبادی

    نئی آبادی سنبھل سنبھل کے چلے دوستان ِعہد ِ طرَب کوئی قدیم رفاقت گلے نہ پڑ جائے ستم زدوں کی محبّت گلے نہ پڑ جائے کہِیں پُکار نہ لے درد کی کوئی چِلمن کہِیں خلُوص کے شُعلے پکڑ نہ لیں دامن اُتر نہ جائے رُخ ِ دست گیر کا غازہ لِپٹ نہ جائے قدم سے وفا کا دروازہ دیار ِ غم کی صداقت گلے نہ پڑ جائے اِدھر...
  19. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی حمد

    انتخاب پسند فرماے کا بےحد شکریہ ۔ سید ذیشان صاحب ، علی فاروقی صاحب ، مدیحہ گیلانی سس !! سلامت رہیں
  20. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی حمد

    حمد ہم نے اُس قوّت ِ موہُوم کو دیکھا نہ سُنا ہم نے اُس گوہر ِ نادیدہ کو پرکھا نہ چُنا اِک سواری کہ شناسا نہ تھی ، گھر پر اُتری اِک تجلّی تھی کہ تہذیب ِ نظر پر اُتری جلوے دیکھے جو کبھی شامل ایماں بھی نہ تھے اَور ہم اَیسے تن آساں تھے کہ حیراں بھی نہ تھے دِل کے آغوش میں اک نُور...
Top