نتائج تلاش

  1. غزل قاضی

    میں آئینہ ہوں وہ میرا خیال رکھتی تھی ۔۔۔ شاہد زکی

    میں آئینہ ہوں وہ میرا خیال رکھتی تھی میں ٹوٹتا تھا تو چُن کر سنبھال رکھتی تھی ہر ایک مسئلے کا حل نکال رکھتی تھی ذہین تھی مجھے حیرت میں ڈال رکھتی تھی میں جب بھی ترکِ تعلق کی بات کرتا تھا وہ روکتی تھی مجھے کل پہ ٹال رکھتی تھی وہ میرے درد کو چُنتی تھی اپنی پوروں سے وہ میرے واسطے خُود کا...
  2. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی ایک زخمی تصّور

    ایک زخمی تصّور یہ ترا عزم ِ سفر یہ مرے ہونٹوں کا سکوت اب تو دنیا نہ کہے گی کہ شکایت کی تھی میں سمجھ لوں گا کہ میں نے کسی انساں کے عوض ایک بےجان ستارے سے محبّت کی تھی اک دمکتے ہوئے پتھر کی جبیں چومی تھی ! ایک آدرش کی تصویر سے اُلفت کی تھی ! میں نے سوچا تھا کہ آندھی میں چَراغاں کر دوں...
  3. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی دیوانوں پہ کیا گزری

    دِیوانوں پہ کیا گُزری صِرف دو چار برس قبل یُونہیں برسرِ راہ مِل گیا ہوتا اگر کوئی اشارا ہم کو کِسی خاموش تکلّم کا سہارا ہم کو یہی دُزدیدہ تبسّم ، یہی چہرے کی پُکار یہی وعدہ ، یہی ایما ، یہی مُبہم اِقرار ہم اِسے عرش کی سرحَد سے مِلانے چلتے پُھول کہتے کبھی سِنگیت بنانے چلتے خانقاہوں کی...
  4. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی ہر اک نے کہا : کیُوں تجھے آرام نہ آیا

    ہر اک نے کہا : کیُوں تجھے آرام نہ آیا سُنتے رہے ہم ، لب پہ ترا نام نہ آیا دیوانے کو تکتی ہیں ترے شہر کی گلیاں نِکلا ، تو اِدھر لَوٹ کے بدنام نہ آیا مت پُوچھ کہ ہم ضبط کی کِس راہ سے گُزرے یہ دیکھ کہ تُجھ پر کوئی اِلزام نہ آیا کیا جانئیے کیا بیت گئی دِن کے سفر میں وُہ مُنتظَر ِ شام...
  5. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی سحر جیتے گی یا شام ِ غریبَاں دیکھتے رہنا

    سحر جیتے گی یا شام ِ غریبَاں دیکھتے رہنا یہ سر جھکتے ہیں یا دیوار ِ زنداں دیکھتے رہنا ہر اک اہل ِ لہو نے بازیء ایماں لگا دی ہے جو اب کی بار ہوگا وہ چراغاں دیکھتے رہنا ادھر سے مدّعی گزریں گے ایقان ِ شریعت کے نظر آجائے شاید کوئی انساں دیکھتے رہنا اُسے تم لوگ کیا سمجھو گے جیسا ہم سمجھتے ہیں...
  6. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی راکھ

    انتخاب پسند فرمانے کا شکریہ عمر اعظم صاحب !
  7. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی راکھ

    شکریہ عمر سیف صاحب !
  8. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی راکھ

    راکھ میں رات ایسے جزیرے میں تھا جہاں مجھ کو ہر ایک ٹھوس حقیقت مِلی گماں کی طرح پکارتا تھا پُراَسرار عالم موجود تھکی تھکی ہُوئی ارواح ِ رفتگاں کی طرح دَمک رہا تھا ہر اک گوشہ ء وطن لیکن خزاں کی دھوپ میں صحرائے بیکراں کی طرح مَیں اپنی قوم سے اپنی زباں میں گویا تھا زبان ِ شہر ِ...
  9. غزل قاضی

    پروین شاکر دِل کو مہر و مہ و انجم کے قریں رکھنا ہے

    انتخاب پسند فرمانے کا شکریہسید زبیرصاحب ! آپ بھی سدا شاد و آباد رہیے
  10. غزل قاضی

    پروین شاکر دِل کو مہر و مہ و انجم کے قریں رکھنا ہے

    انتخاب کی پسندیدگی کیلئے بےحد شکریہ طارق شاہ صاحب ! آپ بھی شاد و آباد رہیے ۔
  11. غزل قاضی

    پروین شاکر دِل کو مہر و مہ و انجم کے قریں رکھنا ہے

    دِل کو مہر و مہ و انجم کے قریں رکھنا ہے اِس مسافر کو مگر خاک نشیں رکھنا ہے سہہ لیا بوجھ بہت کوزہ و چوب و گِل کا اب یہ اسباب ِ سفر ہم کو کہیں رکھنا ہے ایک سیلاب سے ٹوٹا ہے ابھی ظلم کا بند ایک طوفاں کو ابھی زیر ِ زمیں رکھنا ہے رات ہر چند کہ سازش کی طرح ہے گہری صبح ہونے کا مگر دل میں...
  12. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی تھدیہ

    تھدیہ مُغاں سے لُطفِ ملاقات لے کہ آیا ہُوں نگاہ ِ پِیر ِ خرابات لے کے آیا ہُوں زمیں کے کرب میں شامِل ہُوا ہُوں ، راہ روو فقیر ِ راہ کی سوغات لے کے آیا ہُوں نظر میں عصر ِ جواں کی بغاوتوں کا غرور جگر میں سوز ِ روایات لے کے آیا ہُوں یہ فکر ہے کہ یُونہی تیری روشنی چمکے گناہ گار ہُوں ،...
  13. غزل قاضی

    پروین شاکر شہر ِ جمال کے خس و خاشاک ہوگئے

    انتخاب کی پسندیدگی کیلئے بہت شکریہ طارق شاہ صاحب ! آپ بھی شاد و آباد رہیں ۔
  14. غزل قاضی

    پروین شاکر شہر ِ جمال کے خس و خاشاک ہوگئے

    انتخاب پسند کرنے کیلئے شکریہ مدیحہ گیلانی سس !
  15. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی قدم قدم پہ تمنائے التفات تو دیکھ

    بہت شکریہ مدیحہ گیلانی سس !
  16. غزل قاضی

    پروین شاکر شہر ِ جمال کے خس و خاشاک ہوگئے

    شہر ِ جمال کے خس و خاشاک ہوگئے اب آئے ہو جب آگ سے ہم خاک ہوگئے ہم سے فروغ ِ خاک نہ زیبائی آب کی کائی کی طرح تہمت ِ پوشاک ہو گئے پیراہن ِ صبا تو کسی طور سِل گیا دامان ِ صد بہار مگر چاک ہو گئے اے ابر ِخاص! ہم پہ برسنے کا اَب خیال جل کر ترے فراق میں جَب راکھ ہو گئے قائم تھے اپنے عہد...
  17. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی قدم قدم پہ تمنائے التفات تو دیکھ

    بہت شکریہ طارق شاہ صاحب
  18. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی اِک پرچم کا نشان کبُوتر اَور اِک کا شہباز

    انتخاب پسند فرمانے کا شکریہ سید زبیر صاحب ! آپ بھی سدا شاد رہیں ۔
  19. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی کونپلیں ریت سے پُھوٹیں گی سر ِ دشت ِ وفا

    کونپلیں ریت سے پُھوٹیں گی سر ِ دشت ِ وفا آبیاری کے لِیے خُون ِ جِگر تو لاؤ کِسی گُھونگھٹ سے نکل آئے گا رُخسار کا چاند جو اُسے دیکھ سکے ایسی نظر تو لاؤ شہر کے کُوچہ و بازار میں سنّاٹا ہے آج کیا سانِحہ گُذرا ہے خبر تو لاؤ ایک لمحے کے لِیے اُس نے کِیا ہے اقرار ایک لمحے کے لِیے عُمر ِ...
  20. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی اِک پرچم کا نشان کبُوتر اَور اِک کا شہباز

    اِک پرچم کا نشان کبُوتر اَور اِک کا شہباز وُہی زمین کے خُون کے پیاسے ہر پرچم کے تلے افسانوں کے لُطف کے پیچھے روتی ہوئی تاریخ ظُلم کی تلواروں کے نِیچے مظلومُوں کے گلے زیدی اَب سنّیاسی بن کر ہم لے لیں بن باس ماتھے پر سیندُور لگائے مُنہ پر راکھ مَلے مصطفیٰ زیدی ( قبائے سَاز )
Top