نتائج تلاش

  1. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی سپردگی کا یہ عالم

    سپردگی کا یہ عالم سپردگی کا یہ عالم کہ جیسے نغمہ و رنگ ہوا ، زمین ،فضا ، بےکراں ، خَلا ، آفاق تمام عالَم ِ روحانیاں ، تمام حواس پگھل کے حلقہء یک آرزو میں ڈھل جائیں ہر ایک پور میں گُھل جائیں سیکڑوں گرہیں ہر ایک قطرہء شبنم میں سوز ِ قلزم ہو رَچی ہُوئی ہے بدن میں لہو کی قوس ِ قزح یقین ہی...
  2. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی کِرَن

    آپ سب کے انتخاب پسند فرمانے کا بیحد شکریہ ۔ وارث صاحب ، رحمانی صاحب ، زبیر صاحب !
  3. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی کِرَن

    کِرَن چھُپ گئے رات کے دامن میں ستارے لیکن ایک ننھا سا دیا اب بھی ہے ہم راہ و نشاں ایک ننھا سا دیا اور یہ شب کی یورش اور یہ ابر کے طوفاں ، یہ کُہرا ، یہ دُھواں لیکن اس ایک تصور سے نہ ہو افسردہ ساعتیں اب بھی نیا جوش لئے بیٹھی ہیں سنگِ رہ اور کئی آئیں گے لیکن آخر منزلیں گرمئی آغوش لئے بیٹھی...
  4. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی ساری محفِل لُطفِ بیاں پر جُھوم رہی ہے

    انتخاب پسند فرمانے کا شکریہ فاتح صاحب !
  5. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی ساری محفِل لُطفِ بیاں پر جُھوم رہی ہے

    ساری محفِل لُطفِ بیاں پر جُھوم رہی ہے دِل میں ہے جو شہر ِ خموشاں کِس سے کہئیے ساعت ِ گُل کے دیکھنے والے آئے ہُوئے ہیں شبنم تیرا گریہؑ پنہاں کِس سے کہئیے شام سے زخموں کی دُوکان سجائی ہوئی ہے اپنا یہ انداز چراغاں کِس سے کہئیے اَوج ِ فضا پر تیز ہوا کا دم گُھٹتا ہے وُسعت وُسعت تنگیؑ...
  6. غزل قاضی

    ہر "خیرخواہ" کو دل ِ ناداں نے آج تک

    ہر "خیرخواہ" کو دل ِ ناداں نے آج تک "ناصح" کہا "حکیم" کہا "محتسب" کہا ہر "باشعور" دوست پہ سو پھبتیاں کسیں "رندی" کو "فہم" خانہ خرابی " کو " طِب" کہا ماضی کے قیس آج کے ہم دونوں سادہ لوح اسٹیل اور فرائڈ کے کردار عام ہیں یکتائے روزگار نہیں ہم میں ایک بھی ہم لوگ صرف اپنی نظر میں امام ہیں سب...
  7. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی بُجھ گئی شمعِ حَرم ، باب ِ کلیسا نہ کُھلا

    انتخاب پسند فرمانے کا شکریہ ، وارث صاحب ، سید زبیر صاحب ، نایاب بھائی ۔۔ سلامت رہیں !
  8. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی بُجھ گئی شمعِ حَرم ، باب ِ کلیسا نہ کُھلا

    بُجھ گئی شمعِ حَرم ، باب ِ کلیسا نہ کُھلا کُھل گئے زخم کے لب تیرا دریچہ نہ کُھلا در ِ توبہ سے بگوُلوں کی طرح گُزرے لوگ اُبر کی طرح اُمڈ آئے جو مَے خانہ کُھلا شہر در شہر پھری میرے گُناہوں کی بیاض بعض نظروں پہ مِرا سوز ِ حکِیمانہ کُھلا نازنِینوں میں رسائی کا یہ عالم تھا کبھی لاکھ...
  9. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی فضائے شام ِ غریباں طلوع ِ صبح ِ طرب

    فضائے شام ِ غریباں طلوع ِ صبح ِ طرب مری سرشت میں کیا کچھ نہیں بہم آمیز شکست ِ دل کے فسانے کا ایک باب ہے اشک لہو نے جس میں کیا ہے ذرا سا نم آمیز مجھے تو اپنی تباہی کا کوئی عِلم نہ تھا مگر وہ آنکھ بھی ہے آج کل کَرَم آمیز کبھی جنون ِ تمنا بھی بےغرض بےلوث کبھی خلوص ِ رفاقت بھی بیش و کم...
  10. غزل قاضی

    جو بلند بام ِ حروف سے ، جو پرے ہے دشت ِ خیال سے ۔ رشید قیصرانی

    انتخاب پسند فرمانے کا شکریہ نایاب بھائی !
  11. غزل قاضی

    جو بلند بام ِ حروف سے ، جو پرے ہے دشت ِ خیال سے ۔ رشید قیصرانی

    پسند کرنے کیلئے آپ کا بھی بہت شکریہ مدیحہ سس !
  12. غزل قاضی

    حبیب جالب دشمنوں نے جو دشمنی کی ہے

    انتخاب پسند فرمانے کیلئے آپ کا بھی شکریہ شہزاد ناصر صاحب ! آپ بھی شاد و آباد رہیں ۔
  13. غزل قاضی

    حبیب جالب دشمنوں نے جو دشمنی کی ہے

    پسند فرمانے کا شکریہ وارث صاحب !
  14. غزل قاضی

    حبیب جالب دشمنوں نے جو دشمنی کی ہے

    دشمنوں نے جو دشمنی کی ہے دوستوں نے بھی کیا کمی کی ہے خامشی پر ہیں لوگ زیر ِ عتاب اور ہم نے تو بات بھی کی ہے مطمئن ہے ضمیر تو اپنا بات ساری ضمیر ہی کی ہے پاسکیں گے نا عمر بھر جس کو جُستجو آج بھی اُسی کی ہے جب مہ و مہر بجھ گئے جالب ہم نے اشکوں سے روشنی کی ہے حبیب جالب
  15. غزل قاضی

    جو بلند بام ِ حروف سے ، جو پرے ہے دشت ِ خیال سے ۔ رشید قیصرانی

    پسند فرمانے کا شکریہ وارث صاحب !
  16. غزل قاضی

    جو بلند بام ِ حروف سے ، جو پرے ہے دشت ِ خیال سے ۔ رشید قیصرانی

    بہت شکریہ قیصرانی صاحب !! واہ ، یہ جان کر خوشی ہوئی ۔ بہت آداب ہو !
  17. غزل قاضی

    جو بلند بام ِ حروف سے ، جو پرے ہے دشت ِ خیال سے ۔ رشید قیصرانی

    انتخاب پسند فرمانے کا شکریہ شہزاد ناصر صاحب ! آپ بھی شاد و آباد رہیں ۔
  18. غزل قاضی

    جو بلند بام ِ حروف سے ، جو پرے ہے دشت ِ خیال سے ۔ رشید قیصرانی

    جو بلند بام ِ حروف سے ، جو پرے ہے دشت ِ خیال سے وہ کبھی کبھی مجھے جھانکتا ہے غزل کے شہر ِ جمال سے میں کروں جو سجدہ تو کس طرف کہ مرا وہ قبلہء دید تو کبھی شرق و غرب سے جلوہ گر ہے ،کبھی جنوب و شمال سے ابھی رات باقی ہے قصہ خواں ، وہی قصہ پھر سے بیان کر جو رقم ہوا تھا کرن کرن ، کسی چاند رخ...
  19. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی زندگی دُھوپ ہے سنّاٹا ہے

    زندگی دُھوپ ہے سنّاٹا ہے نکہت ِ عَارض و کاکل والو ! رات آئے گی گزر جائے گی عاشقو ! صبر و تحمل والو ! ہم میں اور تم میں کوئی بات نہ تھی مہ جبینوں میں تجاہل والو ! اعتبارات بھی اٹھ جائیں گے اے غم ِ دل کے تسلسل والو ! پھر بہاروں میں وہ آئیں کہ نہ آئیں دوستو ! زخم ِ جگر دُھلوا لو...
  20. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی کراہتے ہوئے دل

    کراہتے ہوئے دِل مَیں اسپتال کے بستر پہ تم سے اتنی دُور یہ سوچتا ہُوں کہ ایسی عجیب دُنیا میں نہ جانے آج کے دن کیا نہیں ہُوا ہو گا کِسی نےبڑھ کے ستارے قفس کیے ہوں گے کسی کے ہات میں مہتاب آگیا ہو گا جلائی ہوں گی کِسی کے نفَس نے قِندیلیں کِسی کی بزم میں خورشید ناچتا ہو گا کِسی کو ذہن کا...
Top