میں نےکوئی زبردستی شراکت نہیں کرائی۔
میں تو خود شریکِ محفل کرنے لگا تھا لیکن تلاش کرنے پر علم ہوا کہ پہلے سے لڑی موجود ہے :-)
اب اس پہ کیا کہوں!
شکریہ :in-love:
اب آپ نے پوچھ ہی لیا تو ذاتی رائے دے دیتا ہوں۔
جس طرح ٹوٹ کے ہیرا رہے ہیرا پھر بھی
میری پستی کو بھی لکھّا گیا رفعت آلود
"پھر بھی" مجھے کھٹک رہا ہے۔۔۔۔۔آخرِ مصرع میں۔
اس کےعلاوہ ردیف کو نبھانے میں ایک آدھ جگہ مجھے کچھ کسر دکھائی دی ہے۔آخری شعر میں محنت طلب کی جگہ محنت آلود تو کافی عجیب لگا۔...
واہ کیا ہی خوبصورت خیال ہے۔
زبردست :-)
زبردست۔
ڈھیروں داد :-)
منفرد ردیف میں بہت اچھے اشعار ہیں ماشااللہ۔
اس میں تھوڑی سی تشنگی لگی ہے مجھے۔
دونوں ہی ورژنز میں۔
ذاتی رائے۔
میٹرک یا شاید انٹر میں لکھی گئی یہ کاوش چند تبدیلیوں کے ساتھ پیشِ نظر ہے۔
(اقبال سے معذرت)
دیارِ نقل میں اپنا مقام پیدا کر
تو میری قوم میں ذہنی غلام پیدا کر
تجھے قسم ہے جو رشوت کا تو نے سوچا بھی!
سفارشوں سے ہی رزقِ حرام پیدا کر
تُو اپنی روح کو خود ہی سلا دے موت کی نیند
شعورِ نفس کی مرگِ دوام...
واہ۔۔۔۔۔۔بہت خوب۔
آج کے دن تو بہت ہی اچھا ہے کہ ایسا کلام پڑھنے کو ملا۔
مقطع تو ایسا ہے کہ دل جھوم اٹھا :-)
کیا تخیل ہے جناب!
بہت سی داد ہماری طرف سے، گو کہ داد جیسالفظ اس لائق نہیں کہ اس غزل کے متعلق تبصرے میں استعمال کیا جائے۔
سلامت رہیں۔