5 دن قبل یو ٹیوب پر پوسٹ ہوئی ویڈیو آج دیکھنے کا موقع ملا۔ ناسا کے آفیشل اعلان کے مطابق 2024 تک ایک بار پھر چاند پر قدم رکھنے کا منصوبہ ہے۔
اس پر مستزاد یہ کہ اس منصوبے میں چاند پر رہنے کا بھی پلان ہے۔
فیسبک پر فلیٹ ارتھرز اور کنسپائریسی تھیوریز پر یقین رکھنے والے پاکستانی گروپ میں مذکورہ ویڈیو...
میں نے بس پوری بات نقل کر دی ہے۔ مذکورہ اقتباس سے میں بھی اتفاق نہیں رکھتا۔
رہی بات دو قوموں والی، تو میرے مطالعے نے مجھے اس نتیجے پر پہنچایا ہے کہ (اِس زمانے میں) دونوں ہی جانب والے ایک دوسرے کے موقف کو سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے۔ ایک جملہ شاید کچھ حد تک آپ کی غلط فہمی دور کر دے:
یہ بھی اس لیے...
کچھ حصہ چھوٹ گیا ہے، وہ بھی درج کر رہا ہوں۔ بحوالہ حضرت شیخ الاسلام کی تصانیف تجزیہ و تعارف
ماہرِ اقبالیات وشارحِ کلیاتِ اقبال پروفیسر یوسف سلیم چشتی لکھتے ہیں:
”حقیقتِ حال سے واقف ہونے کے بعد علامہ نے اپنا اعتراض واپس لے لیا تھا اور وہ اشعار محض اس وجہ سے ”ارمغانِ حجاز“ میں...
میرے علم کے مطابق استعمال نہ کرنا صائب ہوگا۔
وں جمع کے صیغے کے لیے استعمال ہوا ہے، اسے (کلمۂ آخر متحد المعنی کو)ہٹانے پر زمان اور آنکھ بچتے ہیں جو ہم قافیہ نہیں ہیں۔
بعض کے نزدیک محض ہم آواز ہونے کی وجہ سے قافیہ کہہ دیا جاتا ہے، تو شاید مانا جائے۔
جزاک اللہ خیرا۔ اللہ آپ کو علم، عمل اور اخلاص کی دولت سے مالامال کر دے۔
اَللّٰھُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ رِضَاکَ وَ الْجَنَّۃَ وَ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ سَخَطِکَ وَ النَّار
ہمارے یہاں مفتی صاحب اس دعا میں سخطک سے پہلے غضبک بھی کہتے ہیں۔
عمدہ کلام ماشاء اللہ۔ اللہ آپ کے قلم میں برکت دے۔ یہ شعر خصوصا پسند آیا
ہم گناہوں کے بھنور میں پھنس چکے تھے اور پھر
ساحلِ بخشش تلک اپنا سفینہ آ گیا
مشورے:
✦مکر کا تلفظ غلط بندھ گیا ہے۔ ک پر جزم ہونی چاہیے۔
✦یہاں ابلاغ بہتر ہو سکتا ہے۔
رحمت و بخشش کے عشرے اور دوزخ سے نجات
تین حصوں میں بٹا، افضل...
یہ کالج کے زمانے میں استعمال کیا تھا، خصوصا تھیسس کے لیے اسکین شدہ ریسرچ پیپرز میں سے اقتباس کے لیے، لیکن صرف انگریزی اور تھوڑی ہندی کے لیے بھی۔
اردو کا خیال نہیں آیا تھا ورنہ تجربہ ضرور کرتا۔
عمدہ نکتہ بیان کیا۔
فورمز کی تو چھوڑیں، مجھے ریختہ ڈاٹ آرگ والوں کی مجبوری سمجھ میں نہیں آئی، رومن اور دیوناگری میں تو اضافت دکھاتے ہیں لیکن اردو میں نہیں۔
لڑی سے متعلق:
جاسم محمد برادرم، آپ شاید ایج آف کنسنٹ کے حوالے سے غلط فہمی کا شکار ہیں۔
اسلام میں دو الگ الگ اصول ہیں شادی سے متعلق، اول بلوغت کی عمر میں پہنچتے ہی شادی کی جا"سکتی" ہے۔۔۔ دوم فریقین کی رضامندی (consent) لازمی ہے۔
ان میں سے ایک کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اگر بچہ/بچی 9 سال...
افسوس۔
یہاں بھی جمعیت علمائے ہند (ا) اور جمعیت علمائے ہند (م) ہے، مولانا ارشد مدنی اور مولانا محمود مدنی ادام اللہ فیوضھما۔
عوام میں تو نہیں کے برابر تفریق ہے الحمد للہ، لیکن پوسٹرز وغیرہ پر"زیر نگرانی" کے ساتھ الف اور میم کی پخ ضرور ہوتی ہے۔
بے کار بات ہے۔ ہمارے یہاں ریل کی پٹریوں کے پاس واقع میدان میں گری تھی، جہاں ہریالی ہے۔
آپ اس بات کا اندراج یہاں کر سکتے ہیں: بے وقوفانہ بات جس پر آپ بچپن میں دل و جان سے یقین رکھتے تھے!