نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    تبدیلی از اختر الایمان

    بہت شکریہ عبد الرحمن اور محمد احمد صاحبان
  2. فرخ منظور

    شاہ حسین سجن دے ہتھ بانہہ اساڈی ۔ شاہ حسین

    بہت مہربانی جناب دی
  3. فرخ منظور

    فرخ منظور کی تک بندیاں

    بہت عنایت جاسمن صاحبہ۔ خوش رہیے۔
  4. فرخ منظور

    فراز چشمِ گریاں میں وہ سیلاب تھے اے یار کہ بس

    سید عاطف علی بھائی سے گذارش ہے کہ اس لڑی کو پرانی لڑی میں ضم کر دیں۔ بہت شکریہ۔
  5. فرخ منظور

    فراز چشمِ گریاں میں وہ سیلاب تھے اے یار کہ بس

    نیا آذر مری رفیقِ طرب گاہ، تیری آمد پر نئے سروں میں نئے گیت گائے تھے میں نے نفس نفس میں جلا کر اُمید کے دیپک قدم قدم پہ ستارے بچھائے تھے میں نے ہوا سے لوچ، کَلی سے نکھار مانگا تھا ترے جمال کا چہرہ سنوارنے کے لئے کنول کنول سے خریدی تھی حسرتِ دیدار نظر نظر کو جِگر میں اتارنے کے لئے بہت سے گیت...
  6. فرخ منظور

    شعرا کے چند لطیفے

    مشاعرے سے پہلے کھانے کی دعوت تھی ۔ زیادہ تر شاعر کھانے سے فارغ ہوکر مشاعرے کے پنڈال میں پہنچ چکے تھے ۔ لیکن مجاز اور جذبی ابھی مصروفِ خورد و نوش تھے ۔ منتظمین میں سے چند لوگوں نے جذبی کے پاس آکر درخواست کی کہ حاضرینِ مشاعرہ نہایت بے چینی سے ان کا انتظار کر رہے ہیں ۔ جذبی نے کہا بھیا ! ابھی چلتا...
  7. فرخ منظور

    تعارف خاکسار

    میری عمر تو پانچ سو چالیس سال ہے۔
  8. فرخ منظور

    تعارف خاکسار

    محفل میں ایک اور خاکسار کا اضافہ۔ خوش آمدید جناب!
  9. فرخ منظور

    مہنگائی اللہ کی طرف سے ہے اور قیمتیں فرشتے طے کرتے ہیں، پی ٹی آئی رہنما

    سبحان اللہ ہر کام اللہ کے سپرد کر دیا ارے بھائی کوئی کام خود بھی کر لو۔ اللہ میاں کو اور بہت سے کام ہیں ۔
  10. فرخ منظور

    فرخ منظور کی تک بندیاں

    بہت عنایت سیما صاحبہ
  11. فرخ منظور

    فرخ منظور کی تک بندیاں

    رات بے خواب سی کچھ خواب اڑا کر لائی ہم نے تعبیر وہ پائی کہ دہائی صاحب کچھ ہمیں خواب بھی بے خواب لیے پھرتے ہیں ہو گئی پھر تو محبت بھی دہائی صاحب (فرخ منظور)
  12. فرخ منظور

    کیوں رہے روز یہ تکرار خلہ راکہ مڑا ۔ فیصل یحان

    "خلہ راکہ مڑا"۔۔ بوسہ دے یار -- کیوں رہے روز یہ تکرار خلہ راکہ مڑا مان لے بات بس اک بار خلہ راکہ مڑا آگ جیسی ہے کوئی آگ تنور ِ جاں میں برف تیرے لب و رخسار خلہ راکہ مڑا پھول خوش رنگ کئی ہو گئے برباد ِ خزاں ناز کم کر گل ِ عیار خلہ راکہ مڑا بات ہے ریشمی تاگوں کی طرح الجھی ہوئی رات ہے...
  13. فرخ منظور

    ملکہ نور جہاں اور اردو ادب ۔ ڈاکٹر احمد فاروق مشہدی

    ملکہ نور جہاں اور اردو ادب ملکہ نور جہاں کی شخصیت میں تاریخ اور رومان اس طرح گھل مل گئے ہیں کہ تاریخ کے ساتھ ساتھ شعر و ادب میں بھی وہ ایک اہم موضوع سخن کے طور پر زندہ ہے۔ وہ خود بھی سخن فہم، معاملہ فہم، امور مملکت سے با خبر اور شاعرہ تھی۔ وہ مرزا غیاث الدین بیگ کی بیٹی تھی جو صفوی عہد میں اپنے...
  14. فرخ منظور

    فرخ منظور کی تک بندیاں

    جانے کس تشنگی نے مارا ہے ہم تو اس مے کدے کے تھے ہی نہیں (عزم بہزاد کے شعر میں تصرف کیا)
  15. فرخ منظور

    سوئے مے کدہ نہ جاتے تو کچھ اور بات ہوتی ۔ آغا حشر کاشمیری

    کاپی پیسٹ ہے۔ خود تحقیق کر لیں۔
  16. فرخ منظور

    سوئے مے کدہ نہ جاتے تو کچھ اور بات ہوتی ۔ آغا حشر کاشمیری

    سوئے مے کدہ نہ جاتے تو کچھ اور بات ہوتی وہ نگاہ سے پلاتے تو کچھ اور بات ہوتی گو ہوائے گلستاں نے مرے دل کی لاج رکھ لی وہ نقاب خود اٹھاتے تو کچھ اور بات ہوتی یہ بجا کلی نے کھل کر کیا گلستاں معطر اگر آپ مسکراتے تو کچھ اور بات ہوتی یہ کھلے کھلے سے گیسو انہیں لاکھ تو سنوارے مرے ہاتھ سے...
  17. فرخ منظور

    چوری کہیں کھلے نہ نسیم بہار کی ۔ آغا حشر کاشمیری

    چوری کہیں کھلے نہ نسیم بہار کی خوش بو اڑا کے لائی ہے گیسوئے یار کی اللہ رکھے اس کا سلامت غرورِ حسن آنکھوں کو جس نے دی ہے سزا انتظار کی گلشن میں دیکھ کر مرے مستِ شباب کو شرمائی جاری ہے جوانی بہار کی اے میرے دل کے چین مرے دل کی روشنی آ اور صبح کر دے شبِ انتظار کی جرأت تو دیکھیے گا نسیم بہار کی...
  18. فرخ منظور

    وہ جو اس طرف سے گزر گیا تو چمن تمام ہرا ہوا ۔ صابر ظفر

    غزل۔۔۔۔۔صابر ظفر وہ جو اس طرف سے گزر گیا تو چمن تمام ہرا ہوا چمن ایسا ، جیسے فلک پہ ہو ، کوئی طشت رنگ دھرا ہوا ابھی تجھ سے دور ہے زندگی، ادھر آ، سرور ہے زندگی مری شام بھی ہے سجی ہوئی ، مرا جام بھی ہے بھرا ہوا وہ اگرچہ ایک خیال ہے ، مجھے آج بھی یہ ملال ہے کئی سلوٹوں کا سبب بنا جو قریب اس کے...
  19. فرخ منظور

    جدا جدا سا کم و کیف رات رات میں ہے ۔ مدبر آسان قائل

    تازہ غزل مدبر آسان قائل جدا جدا سا کم و کیف رات رات میں ہے جزائے ہجر کہاں وصل کی نشاط میں ہے کھُلا کہ میری تمنا کا تار و پود تمام تمہارے ہاتھ میں تھا اور تمہارے ہات میں ہے کھرچ کے دیکھیں تو ارزانیِ وجود کا میل کہ جز شبیہِ عدم کیا نوادرات میں ہے کرے نہ گھر دلِ خستہ میں غم تو جائے کہاں کشادگی...
Top