نہیں کہ جینے کی حسرت نہیں رہی مجھ میں
ابھی بھی شور مچاتی ہے زندگی مجھ میں
ترے وجود سے ہوتی تھی روشنی مجھ میں
تو کیا گیا ہے کہ اک لَو سی بجھ گئی مجھ میں
خزاں رسیدہ شجر ہوں میں، تُو بہار سی آ
مبادا پھوٹ پڑیں کونپلیں نئی مجھ میں
تری نظر میں وہ شوخی بھی اب کہاں باقی
کہاں رہا ہے بھلا بانکپن وہی...
ارے واہ! بہت پتے کی بات بتائی آپ نے وارث بھیا۔ میں نے بھی اس لنک میں یہ چیز نہیں دیکھی کہ ایسا ہے۔ عروضی وزن کے حساب سے تو میرے پاس بے شمار آپشنزہو سکتے ہیں :)
میدانِ شاعری میں اپنے ورود سے لے کر اب تک میں اپنے پیدائشی نام ہی کے دوسرے حصے "احمد" کو بطور تخلص استعمال کرتا آیا ہوں۔
لیکن اب بوجوہ اس تخلص کو بدلنا چاہتا ہوں۔ آپ حضرات اگر احمد کے وزن افعل پر کوئی نام تجویز کیجئے تو ممنون ہوں گا :)