اک امکان کے پاس، مکان ہے اور مکان میں یاد کا امکان ہے ۔ رمز اس کی جدا ہے، خوشبو سے جس کا لکھا جاچکا ورق ہے. یہ سرخ مکان جس کی سنہری دیواروں پر نیلی چادر نے اطراف سے سب رنگ غائب کردیے اور اک دیوانہ، مستانہ چلا جارہا ہے۔ اس مستانے کو ہوش نہیں تھی زمانہ کیا جانے اس کے گیتوں کو ۔ وہ سازِ الوہیت میں...