غزل
وجود کیا ہے عدم کیا ہے کچھ نہ تھا معلوم
میں رُوبرو تھا کسی کے ‘ تھا کون‘ کیا معلوم
یہ کائنات ہے اُس کی تو پھر ہے اپنا کیا
وہ ساتھ رہ کے بھی کیوں ہو علاحدہ معلوم
کسی سے کچھ نہ کہوں اپنے آپ ہی میں رہوں
یہ عشق ہی کا ہو سارا کیا دھرا معلوم
اگر خیال میں تشکیک اور تضاد نہ ہو
خدا...