میں ہوں جب اپنے ہی اندر پھر یہ باہر کون ہے؟
دوست ہے گر دل مرا تو پھر یہ خود سر کون ہے؟
اس چمن میں اپنے گھر میں ہم اگر آزاد ہیں
قہر کی صورت مسلط پھر یہ ہم پر کون ہے ؟
مان لوں میں سب ہے فانی ایک دن مٹ جائے گا
خواب آنکھوں میں سجاتا پھر یہ شب بھر کون ہے ؟
نور سے تخلیق ہوں اور نور میری روح ہے...
میں ہوں جب اپنے ہی اندر پھر یہ باہر کون ہے؟
دوست ہے گر دل مرا تو پھر یہ خود سر کون ہے؟
اس چمن میں اپنے گھر میں ہم اگر آزاد ہیں
قہر کے جیسے مسلط پھر یہ ہم پر کون ہے ؟
مان لوں میں سب ہے فانی ایک دن مٹ جائے گا
خواب آنکھوں میں سجاتا پھر یہ شب بھر کون ہے ؟
نور سے تخلیق ہوں اور نور میری روح ہے...
شاکر بھائی ماشا اللہ بہت خوب کلام ہے، جیسے کہ اعجاز عُبید صاحب نے فرمایا کہ "بدر" کا تلفظ درست نہیں تو یہ اکثر ہو جاتا ہے، بہت سے ایسے الفاظ ہیں جن کا تلفظ عام استعمال میں غلط العام رائج ہے۔
بد ۔۔۔ر
فخ۔۔۔۔ر
فج۔۔۔۔ر
حش۔۔۔ر
اُمید ہے کچھ مددگار ثابت ہوگا۔
جی آپ کی بات سے اتفاق کروں گا، اس مصرعہ میں خود بھی کچھ تذبذب کا شکار رہا ہوں، دراصل کہنا یہ چاہ رہا ہوں کہ یہ تنہائی روز میرے سینے میں ایک خنجر کی طرح اُترتی ہے اور روز میں اس تنہائی کی بھینٹ چڑھتا ہوں۔اس غرض سے دوسرے مصرعہ میں تنہائی کو ہی کہا ہے کہ "تانتا راتوں کو مجھ پر پھر یہ خنجر کون...
اظہر بھائی، پہلے مصرعہ میں کہا گیا ہے کہ جب میں اپنے اندر ہوں تو باہر کون ہے، دوسرے مصرعہ میں اُس کی تشریح ہے، یعنی اندر سے کانچ کا دل ہے اور باہر سے پتھر کون ہے۔
میں ہوں جب اپنے ہی اندر پھر یہ باہر کون ہے؟
کانچ کا دل ہے اگر تو پھر یہ پتھر کون ہے ؟
اس چمن میں اپنے گھر میں ہم اگر آزاد ہیں
قہر کی جیسے مسلط پھر یہ ہم پر کون ہے ؟
مان لوں میں سب ہے فانی ایک دن مٹ جائے گا
خواب آنکھوں میں سجاتا پھر یہ شب بھر کون ہے ؟
نور سے تخلیق ہوں اور نور میری روح ہے...
قبلہ اعجاز صاحب کی اصلاحات کے بعد گنجائش تو نہیں رہتی، لیکن سوچا کہ ایک مشورہ ہمارا بھی صحیح۔
یہ اعتبار کا ہم نے یہاں صلہ پایا
کہ اپنے رنج کا چرچہ ہی جابجا پایا
میں اُس کے سحر میں کھوئی تو ہوش کھو بیٹھی
جو خواب ٹوٹا تو پھر شہرِ دل فنا پایا
قبلہ گُستاخی کی معافی چاہتا ہوں۔ دو اشعار کی جانب آپ کی توجہ درکار ہے۔
ہم دیکهنے والوں کا ستم دیکھ رہے ہیں
کاندھے پہ میرے ہاتھ جو رکها نہیں اس نے
میرے خیال سے شطر گربہ ہے اس میں
وہ شخص جدا ہوکے تو شرمندہ ہے شاید
دل سے بھی مجھے اب بھی اتارا نہیں اس نے
یہاں دو "بھی" کچھ مناسب نہیں محسوس ہوتے۔
محترم شاہد شاہنواز صاحب،
آپ کا بھی بیحد ممنون ہوں کہ آپ نے اپنا قیمتی وقت میری اس سعیِ ناقص پر صرف کیا اور اپنے گَراں قدر مشورے سے نوازہ۔گو کہ آپ کے سُرخ نشانات نے میری ہمت پست کردی تھی، لیکن اپنے دل کو مطمئن کرنے میں کچھ ہی دیر لگی کہ مجھے نظم کا شعور نہیں لہٰذا آپ کی تجاویز دل کے قریں پائیں۔...
بہت شکریہ قبلہ اعجاز عُبید صاحب، آپ کی مجوّزہ اصلاحات کے بعد نظم کی صورت کافی بہتر ہوگئی ہے، اب آپ سے ایک اور گزارش ہے، ایک تو اس کا عنوان تجویز کیجئے، دوسرا یہ کہ مجموعی طور پر آپ کا اس نظم کی بابت کیا تاثر ہے، آیا ایسی غلطی دوبارہ کرنی چاہیئے یا اس سلسلے کو یہیں موقوف کرنا مناسب ہوگا۔
قبلہ اعجاز عُبید صاحب عجلت پر شرمندہ ہوں، جلدی جلدی میں دیکھ ہی نہ سکا کہ بہت سی جگہ ترمیم مکمل نہ ہو سکی تھی۔ایک مرتبہ پھر سے زحمت کیجیئے:
ترمیم کے بعد
چلو آؤ!
تمہیں سپنے دکھاؤں میں
تمہیں ہسنا سکھاؤں میں
کہ پھولوں کی طرح کھلنا مہکنا
پرندوں کی طرح چہکنا سکھاؤں میں
میں تم کو بادلوں میں اڑنا...
ترمیم کے بعد
چلو آؤ!
تمہیں سپنے دکھاؤں میں
تمہیں ہسنا سکھاؤں میں
کہ پھولوں کی طرح کھلنا مہکنا
پرندوں کی طرح چہکنا سکھاؤں میں
میں تم کو بادلوں میں ارٹنا سکھاؤں دوں
ہمارے اس سفر میں
پھول، کلیاں، تتلیاں، جگنو،
پہاڑوں، آبشاروں، ندی، جھرنوں
کے نغمے بھی ہونگے
کبھی گرمی، کبھی سردی،
کہیں پتھر، کہیں...