بھائی محمد حفیظ الرحمٰن صاحب آپ کی محبت ہے اور یہ تو میرے لیے اعزاز کی بات ہے کہ آپ نے اتنے بڑے شاعر کے کلام سے میرے متروک الفاظ کا موازنہ فرمایا، حقیقتا میں کیسی قابل نہیں محض آپ کی محبت ہے۔ بہت خوش رہیئے!
متفق۔۔۔۔۔۔۔ غیر متفق
ایک پل میں اک چھناکے سے وہیں دم توڑ دیتے ہیں
یہ مٹی سے بنا جسم چھوڑ دیتے ہیں ۔۔۔ یہ مٹی کا کھلونا جسم سب ہی چھوڑ دیتے ہیں
مگر یہ جسم مٹی کا، اسے مٹی میں ملنا ہے ۔۔۔ ÷÷÷مگر کا استعمال درست ہے یانہیں؟؟
قفس سے روح کو اک دن نکلنا ہے
تو پھر ہم کیوں یہ زندگی ۔۔۔ ۔ ÷÷تو پھر ہم...
جناب شاہد شاہنواز صاحب،
اس کاوش خام پر آپ نے اپنا اس قدر قیمتی وقت صرف کیا آپ کا بیحد ممنون ہوں. حقیقت یہ ہے کہ نظم کہنا وہ بھی آزاد نظم میرے لئے الجبرا کا سوال حل کر کی مترادف ہے. یہ وہ خیالات ہیں جو کہ ایک ہی نشست میں وارد ہوئے اور من و عن تحریر کر دے، بہت دن سے اس پر کوشش کر رہا تھا لیکن...
ایک طویل نظم برائے اصلاح و تنقید:
"چلو سپنے دکھاتے ہیں"
چلو آؤ!
تمہیں سپنے دکھاؤں میں
تمہیں ہسنا سکھاؤں میں
کہ پھولوں کی طرح کھلنا مہکنا
پرندوں کی طرح سے چہکنا سکھاؤں میں
تمہیں میں بادلوں ارٹنا سکھاؤں میں
ہمارے اس سفر میں
پھول، کلیاں، تتلیاں، جگنو،
پہاڑوں، آبشاروں، ندی، جھرنوں
کے نغمے بھی...
آپ کے پہلے مصرع کی تقطعی درج کر رہا ہوں اگر سمجھ میں آجائے تو اس ہی طرز پر تمام مصرعوں کو پھر سے ترتیب دیجئے:
ک ہا تم سے ب کچھ ن ہیں جاتا
لفظ "صبر" کا تلفظ درست نہیں، اس کو بروزنِ نذر یا بدر لیا جاتا ہے یعنی "صب ر" لہٰذا مصرعِ ثانی لفظ "صبر" سے شروع نہیں ہو سکتا، آپ کی غزل میں جو مصرعے وزن کے...
ایک بہت بھاری سا پتھر دل پر رکھ کر ہم نے آپ کی رائے کے مطابق شوقِ گریہ والے شعر کو آگ لگا دی۔
بہت نوازش! اللہ پاک آپ کے علم و عمل دونوں میں برکت عطا فرمائے! آمین۔۔۔
برف کے پگھلنے کا چاند کے نکلنے کا، ایک وقت ہوتا ہے
آہ کے مچلنے کا اور دل سنبھلنے کا، ایک وقت ہوتا ہے
کب سفر میں اُلفت کے منزلیں ملی کس کو، راحتیں ملی کس کو
فیصلہ بدلنے کا، ساتھ ساتھ چلنے کا، ایک وقت ہوتا ہے
عشق کی مرے دل میں آگ بُجھ گئی کب کی، صرف راکھ باقی ہے
آگ کے بھڑکنے کا، راکھ میں بدلنے...
بھئی واہ! بہت خوب غزل ہے، عُمدہ اشعار ہیں۔ میری ناقص رائے میں تو اصلاح کی ضرورت نہیں محض ایک مصرع میں معمولی سی تبدیلی درکار ہے:
دل تڑپ اٹھے مچل اٹھے نہ قابو آئے
جب خیالوںمیںکبھی آپ کے گیسو آئے
اور اگر مناسب سمجھیں تو یہاں قافیہ "جگنو" کی بجائے "آنسو" کر لیں تو مصرع مزید معنی آفریں محسوس...