دل و نگاہ کے سب رابطے ہی توڑ گیا
وہ میرے ہوش کو دیوانگی سے جوڑگیا
ذرا سی بات ہے لیکن ذرا نہیں کھلتی
کبھی نہ ساتھ رہا جو کبھی کا چھوڑ گیا
ہم اپنے کھیت کے ٹیلے بھی رفو کر لیتے
مگر وہ شخص تو دریا کا رخ ہی موڑ گیا
برس پڑے ہری شاخوں کے سبز پتے بھی
غزل میں ڈوبی ہوئی رت کو یوں جھنجھوڑ گیا
وہ سی گیا، کہ...