توڑ کر عہد کرم ناآشنا ہو جایئے
بندہ پرور جایئے اچھا خفا ہو جایئے
راہ میں ملئے کبھی مجھ سے تو ازراہِ ستم
ہونٹ اپنا کاٹ کر فوراً جدا ہو جایئے
ہائے ری بے اختیاری یہ تو ہو سب کچھ مگر
اُس سراپا ناز سے کیونکر خفا ہو جائیے
چاہتا ہے مجھ کو تو بھولے نہ بھولوں میں تجھے
تیرے اس طرزِ تغافُل کے فدا ہو...