ارفع کریم کے لیے ایک نظم
ارفع کریم نازشِ عمرِ رواں ہے تُو
اس کم سنی میں رہبرِ آئندگاں ہے تُو
حرماں نصیب کیسے تجھے بھول پائیں گے
جن کے لیے حدیثِ غمِ بے کراں ہے تُو
مینارِ فہم و عقل ہے اہلِ ہنر کے بیچ
زیرِ زمیں نہیں ہے سرِ آسماں ہے تُو
دستورِ کائنات کے آگے تو خم ہیں سر
سوچوں کا کیا کریں کہ...