وہ جو ہمرہی کا غرور تھا وہ سواد رہ میں جل بجھا
تو ہوا کے عشق میں گھل گیا میں زمین کی چاہ میں جل بجھا
یہ جو شاخ لب پہ ہجوم رنگ صدا کھلا ہے گلی گلی
کہیں کوئی شعلہ بے نوا کسی قتل گاہ میں جل بجھا
جو کتاب عشق کے باب تھے تیری دسترس میں بکھر گئے
وہ جو عہد نامۂ خواب تھا وہ میری نگاہ میں جل بجھا
ہمیں یاد...