نظم
سال کا آج آخری دن ہے
کل نئی صبح جلوہ گر ہو گی
کھل اٹھیں گے محبتوں کے کنول
زندگی کتنی معتبر ہو گی
جگمگائیں گے اب خوشی کے دیے
رنج کی عمر مختصر ہو گی
جن کی تعبیر ہی محبت ہے
انہی خوابوں کی اب سحر ہو گی
بزم یاراں سجائی جائے گی
روشنی آج رات بھر ہو گی
ٹوٹ جائے گا غم کا سناٹا
گونج خوشیوں...