کسی کے لیے بھی ایسی کنفیوژن کی بنیادی وجہ لاعلمی ہوتی ہے۔
تھوڑا وقت نکال کر تمام مستعمل بحور کا بنیادی مطالعہ کر لیجیے۔ عروض کے آسان اسباق اب تو کافی میسر ہیں۔ ضروری نہیں کہ عروض کی گہرائی میں جایا جائے، یا عروضی اصطلاحات یاد کی جائیں۔ :)
اس کے مطابق شعر کی تقطیع یوں ہو گی:
آبِ روا = مفتعلن
نے کبیر = فاعلات
تیرے کنا = مفتعلن
رے کوئی = فاعلن
دیکھ رہا = مفتعلن
ہے کسی= فاعلن
اور زما = مفتعلن
نے کا خواب= فاعلات
یہ اقبالؒ کی شہرہ آفاق نظم مسجدِ قرطبہ کا شعر ہے۔
یہ نظم مفتَعِلن فاعِلن مفتَعِلن فاعِلن بحر پر ہے۔ اور اس میں ہر فاعلن کی جگہ فاعلان (فاعلات) آ سکتا ہے۔
ویسے عید بچپن ہی کی ہوتی ہے۔
چھوٹے تھے، تو ہم سب دوست فجر کے بعد اپنے اپنے بکرے، دنبے لے کر نکلتے تھے۔ محلے میں ایک بند گلی تھی، جس کے بعد جنگل تھا، وہیں لے جاتے تھے۔ درختوں پر چڑھ چڑھ کر اچھی شاخیں کاٹتے اور بکروں کی سیوا کرتے۔ کچھ بکرے درخت پر ٹانگیں ٹکا کر کھانے میں خود کفیل ہوتے تھے، تو کچھ...
ویسے تو شروع سے ہی بکرے اور بیل کی قربانی ہوتی رہی۔ اب ایک بھائی کو شوق ہے تو کچھ سال سے وہ چھترے کی قربانی کر رہا ہے۔ ایک بھائی نے پچھلے سال اونٹ میں بھی حصہ لیا۔
تصویر لگانا تو مناسب نہیں رہے گا، جیسا کہ دیگر محفلین بھی کہہ چکے ہیں۔
البتہ بقر عید سے وابستہ یادیں یہاں شیئر کی جا سکتی ہیں۔
ہمارے بچپن میں ہمارے ایک ہمسائے ہر سال جاندار دنبہ قربان کرتے تھے۔ ایک دفعہ بے دھیانی میں ان کے بیٹے نے گھر کے باہر باغیچہ میں دنبہ سٹول سے باندھ دیا۔
اتنے میں قریب ہی...