مطلب معاملات کا کچھ پاگیا ہوں میں
ہنس کر فریبِ چشمِ کرم کھا گیا ہوں میں
بس انتہا ء ہے چھوڑئیے بس رہنے دیجیے
خود اپنے اعتماد سے شرماگیا ہوں میں
شاید مجھے نکال کے پچھتا رہے ہوں آپ
محفل میں اس خیال سے پھر آگیا ہوں میں
نکلا تھا میکدے سے کہ اب گھر چلوں عدم
گھبراکے سوئے میکدہ پھر آگیا ہوں میں