ایک تازہ غزل احباب کی نذر
بات اب ضبط سے باہر ہے، مجھے رونے دو
دل مرا درد کا خوگر ہے ، مجھے رونے دو
ایک برسات کا منظر ہے عیاں آنکھوں سے
اِک تلاطم مرے اندر ہے، مجھے رونے دو
شدتِ غم نہ کہیں مانگ لے نذرانہِ جاں
اب کے شاید یہی بہتر ہے، مجھے رونے دو
جب سے ساقی نے دیا بزم نکالا مجھ کو
تب سے مینا...