راہبر ملا ، نہ راہ میں کوئی بھی ہمسفر
پوچھو نہ ، کس طرح سے ہوئی زندگی بسر
ہر مرحلے پہ ذہن میں ، یہ کشمکش رہی
ہستی سے ہو مُفر ، کہ مراحل سے ہو مُفر
ہم کو خودی نے ، اپنا خدا ہی بنا دیا !
جب بےخودی ملی ، تو گِرے پائے یار پر !
وارث ہے میکدے کا وہی رِند تشنہ کام !
جس کی نظر ہو ، گردشِ...