کرتا رہا میں دیدہء گریاں کی احتیاط
پر، ہو سکی نہ اشک کے طوفاں کی احتیاط
خارِ مژہ پڑے ہیں مرے، خاک میں ملے
اے دشت! اپنے کیجیو داماں کی احتیاط
جوشِ جنوں کے ہاتھ سے فصلِ بہار میں
گُل سے بھی ہو سکی نہ گریباں کی احتیاط
تیرے ہی دیکھنے کے لیے آئنے کی طرح
کرتا ہوں اپنے دیدہء حیراں کی احتیاط
دل کے...
مجھے دیوانِ غالب فارسی سافٹ فارم میں چاہیے۔ اگر اہلِ محفل میں سے کسی کے پاس ہو تو براہِ کرم عنایت فرما یئں۔ الف عین ، محمد وارث ، محمد بلال اعظم ، محمد خلیل الرحمٰن ، فاتح بھائی، مزمل شیخ بسمل