شعلہ چکد غم کرا، گل شگف مزد کو
شمع شبستانیم، باد سحر گاہیم
(میں گویا شمع شبستانی ہوں کہ اس میں سے شعلے جھڑتے ہیں مگر کسی کو اس کے ساتھ ہمدردی نہیں اور گویا میں باد سحر گاہی ہوں جو پھول کھلاتی ہے اس کی اجرت کوئی نہیں ادا کرتا)
دعوے اور بود دلیل بدیہی
خندہء دنداں نما بحسن گہر زد
(معشوق موتی پر اس...