وہ کہاں دھوم جو دیکھی گئی چشمِ تر سے
ابر کیا کیا اُٹھے ہنگامے سے کیاکیا برسے
ہو برافروختہ وہ بت جو مئے احمر سے
آگ نکلے ہے تماشا کے تئیں پتھر سے
ڈھب کچھ اچھا نہیں برہم زَدَنِ مژگاں کا
کاٹ ڈالے گا گلا اپنا کوئی خنجر سے
یوں تو دس گز کی زباں ہم بھی بتاں رکھتے ہیں
بات کو طول نہیں دیتے خدا کے ڈر...