نتائج تلاش

  1. عبد الرحمٰن

    اردو محفل پر اقبال ساجد کی غزلیں

    اس آئنے میں دیکھنا حیرت بھی آئے گی اک روز مجھ پہ اس کی طبیعت بھی آئے گی قدغن لگا نہ اشکوں پہ یادوں کے شہر میں ہوگا اگر تماشا تو خلقت بھی آئے گی میں آئنہ بنوں گا تو پتھر اٹھائے گا اک دن کھلی سڑک پہ یہ نوبت بھی آئے گی موسم اگر ہے سرد تو پھر آگ تاپ لے چمکے گی آنکھ خوں میں حرارت بھی آئے گی کچھ...
  2. عبد الرحمٰن

    اردو محفل پر اقبال ساجد کی غزلیں

    اپنی انا کی آج بھی تسکین ہم نے کی جی بھر کے اس کے حسن کی توہین ہم نے کی لہجے کی تیز دھار سے زخمی کیا اسے پیوست دل میں لفظ کی سنگین ہم نے کی لائے بروئے کار نہ حسن و جمال کو موقع تھا پھر بھی رات نہ رنگین ہم نے کی جی بھر کے دل کی موت پہ رونے دیا اسے پرسا دیا نہ صبر کی تلقین ہم نے کی دریا کی سیر...
  3. عبد الرحمٰن

    اردو محفل پر اقبال ساجد کی غزلیں

    سورج ہوں چمکنے کا بھی حق چاہئے مجھ کو میں کہر میں لپٹا ہوں شفق چاہئے مجھ کو ہو جائے کوئی چیز تو مجھ سے بھی عبارت لکھنے کے لیے سادہ ورق چاہئے مجھ کو خنجر ہے تو لہرا کے مرے دل میں اتر جا ہے آنکھ کی خواہش کہ شفق چاہئے مجھ کو ہو وہم کی دستک کہ کسی پاؤں کی آہٹ جینے کے لیے کچھ تو رمق چاہئے مجھ کو...
  4. عبد الرحمٰن

    اردو محفل پر اقبال ساجد کی غزلیں

    پھینک یوں پتھر کہ سطح آب بھی بوجھل نہ ہو نقش بھی بن جائے اور دریا میں بھی ہلچل نہ ہو کھول یوں مٹھی کہ اک جگنو نہ نکلے ہاتھ سے آنکھ کو ایسے جھپک لمحہ کوئی اوجھل نہ ہو ہے سفر درپیش تو پرچھائیں کی انگلی پکڑ راہ میں تنہائی کے احساس سے پاگل نہ ہو پہلی سیڑھی پہ قدم رکھ آخری سیڑھی پہ آنکھ منزلوں کی...
  5. عبد الرحمٰن

    اردو محفل پر اقبال ساجد کی غزلیں

    سائے کی طرح بڑھ نہ کبھی قد سے زیادہ تھک جائے گا بھاگے گا اگر حد سے زیادہ ممکن ہے ترے ہاتھ سے مٹ جائیں لکیریں امید نہ رکھ گوہر مقصد سے زیادہ لگ جائے نہ تجھ پر ہی ترے قتل کا الزام بدنام تو ہوتا ہے برا بد سے زیادہ خواہش ہے بڑائی کی تو اندر سے بڑا بن کر ذہن کی بھی نشو و نما قد سے زیادہ دیکھوں تو...
  6. عبد الرحمٰن

    اردو محفل پر اقبال ساجد کی غزلیں

    وہ مسلسل چپ ہے تیرے سامنے تنہائی میں سوچتا کیا ہے اتر جا بات کی گہرائی میں سرخ رو ہونے نہ پایا تھا کہ پیلا پڑ گیا چاند کا بھی ہاتھ تھا جذبات کی پسپائی میں بے لباسی ہی نہ بن جائے کہیں تیرا لباس آئینے کے سامنے پاگل نہ ہو تنہائی میں تو اگر پھل ہے تو خود ہی ٹوٹ کر دامن میں آ میں نہ پھینکوں گا...
  7. عبد الرحمٰن

    اردو محفل پر اقبال ساجد کی غزلیں

    ہر کسی کو کب بھلا یوں مسترد کرتا ہوں میں تو ہے خوش قسمت اگر تجھ سے حسد کرتا ہوں میں بغض بھی سینے میں رکھتا ہوں امانت کی طرح نفرتیں کرنے پہ آ جاؤں تو حد کرتا ہوں میں کوئی اپنے آپ کو منوانے والا بھی تو ہو ماننے میں کب کسی کے رد و کد کرتا ہوں میں کچھ شعوری سطح پر کچھ لا شعوری طور پر کار فکر و فن...
  8. عبد الرحمٰن

    اردو محفل پر اقبال ساجد کی غزلیں

    مجھے نہیں ہے کوئی وہم اپنے بارے میں بھرو نہ حد سے زیادہ ہوا غبارے میں تماشا ختم ہوا دھوپ کے مداری کا سنہری سانپ چھپے شام کے پٹارے میں جسے میں دیکھ چکا اس کو لوگ کیوں دیکھیں نہ چھوڑی کوئی بھی باقی کشش نظارے میں وہ بولتا تھا مگر لب نہیں ہلاتا تھا اشارہ کرتا تھا جنبش نہ تھی اشارے میں تمام لوگ...
  9. عبد الرحمٰن

    اردو محفل پر اقبال ساجد کی غزلیں

    سنگ دل ہوں اس قدر آنکھیں بھگو سکتا نہیں میں کہ پتھریلی زمیں میں پھول بو سکتا نہیں لگ چکے ہیں دامنوں پر جتنے رسوائی کے داغ ان کو آنسو کیا سمندر تک بھی دھو سکتا نہیں ایک دو دکھ ہوں تو پھر ان سے کروں جی بھر کے پیار سب کو سینے سے لگا لوں یہ تو ہو سکتا نہیں تیری بربادی پہ اب آنسو بہاؤں کس لیے میں...
  10. عبد الرحمٰن

    اردو محفل پر اقبال ساجد کی غزلیں

    بے خبر دنیا کو رہنے دو خبر کرتے ہو کیوں دوستو میرے دکھوں کو مشتہر کرتے ہو کیوں کوئی دروازہ نہ کھولے گا صدائے درد پر بستیوں میں شور و غل شام و سحر کرتے ہو کیوں مجھ سے غربت مول لے کر کون گھر لے جائے گا تم مجھے رسوا سر بازار زر کرتے ہو کیوں آنکھ کے اندھوں کو کیوں دکھلاتے ہو پرواز حرف کاغذوں پہ...
  11. عبد الرحمٰن

    اردو محفل پر اقبال ساجد کی غزلیں

    لگا دی کاغذی ملبوس پر مہر ثبات اپنی بشر کے نام کر دی ہے خدا نے کائنات اپنی خلا کے آر بھی میں ہوں خلا کے پار بھی میں ہوں عبور اک پل میں کرتا ہوں حدو ممکنات اپنی جیوں گا اپنی مرضی سے مروں گا اپنی مرضی سے مرے زیر تسلط ہے فنا اپنی حیات اپنی لکھی ہے میں نے اپنے ہاتھ پر تحریر آئندہ مری اپنی وراثت...
  12. عبد الرحمٰن

    اردو محفل پر اقبال ساجد کی غزلیں

    عجب صدا یہ نمائش میں کل سنائی دی کسی نے سنگ سے تصویر کو رہائی دی سنہرے حرف بھی مٹی کے بھاؤ بیچ دیے تجھے تو میں نے نئے ذہن کی کمائی دی بچا سکی نہ مجھے بھیڑ چپ کے قاتل سے ہزار شور مچایا بہت دہائی دی وہ شخص مر کے بھی اپنی جگہ سے ہل نہ سکا کہ اک زمانے نے جنبش تو انتہائی دی کبھی وہ ٹوٹ کے بکھرا...
  13. عبد الرحمٰن

    اردو محفل پر اقبال ساجد کی غزلیں

    مواد ہی ملا ہے کلام اچھا لگا یہاں چیک کیا موجود نہیں تھا شئیر کر دیا ویسے سلسلہ ایک غزل سے شروع ہوا تھا پھر سارا کلام ہاتھ لگ گیا
  14. عبد الرحمٰن

    اردو محفل پر اقبال ساجد کی غزلیں

    تلاش کرنا پھر یہ دیکھنا تحریر اصل حالت میں ہے مطلب صیح ہونے کی تصدیق کرنا یہ کوئی آسان کام ہے کاپی پیسٹ بھی بہت مشکل کام ہے محمد خلیل الرحمٰن سرکبھی آپ بھی ایک کوشش کریں پتہ چل جائے گا ہم کتنی محنت کرتے ہیں
  15. عبد الرحمٰن

    میرا کیفیت نامہ

    لاہور کو کراچی بھی بولا ہے کسی نے کیا ؟؟
  16. عبد الرحمٰن

    اردو محفل پر اقبال ساجد کی غزلیں

    جانے کیوں گھر میں مرے دشت و بیاباں چھوڑ کر بیٹھتی ہیں بے سر و سامانیاں سر جوڑ کر کتنی نظریں کتنی آسیں کتنی آوازیں یہاں لوٹ جاتی ہیں در و دیوار سے سر پھوڑ کر جانے کس کی کھوج میں پیہم بگولے آج کل پھر رہے ہیں شہر کی گلیوں میں صحرا چھوڑ کر مجھ پہ پتھر پھینکنے والوں کو تیرے شہر میں نرم و نازک ہاتھ...
  17. عبد الرحمٰن

    اردو محفل پر اقبال ساجد کی غزلیں

    وہ دوست تھا تو اسی کو عدو بھی ہونا تھا لہو پہن کے مجھے سرخ رو بھی ہونا تھا سنہری ہاتھ میں تازہ لہو کی فصل نہ دی کہ اپنے حق کے لیے جنگجو بھی ہونا تھا بگولہ بن کے سمندر میں خاک اڑانا تھی کہ لہر لہر مجھے تند خو بھی ہونا تھا مرے ہی حرف دکھاتے تھے میری شکل مجھے یہ اشتہار مرے روبرو بھی ہونا تھا...
  18. عبد الرحمٰن

    اردو محفل پر اقبال ساجد کی غزلیں

    وہ چاند ہے تو عکس بھی پانی میں آئے گا کردار خود ابھر کے کہانی میں آئے گا چڑھتے ہی دھوپ شہر کے کھل جائیں گے کواڑ جسموں کا رہ گزار روانی میں آئے گا آئینہ ہاتھ میں ہے تو سورج پہ عکس ڈال کچھ لطف بھی سراغ رسائی میں آئے گا رخت سفر بھی ہوگا مرے ساتھ شہر میں صحرا بھی شوق نقل مکانی میں آئے گا پھر آئے...
  19. عبد الرحمٰن

    اردو محفل پر اقبال ساجد کی غزلیں

    ملا تو حادثہ کچھ ایسا دل خراش ہوا وہ ٹوٹ پھوٹ کے بکھرا میں پاش پاش ہوا تمام عمر ہی اپنے خلاف سازش کی وہ احتیاط کی خود پر نہ راز فاش ہوا ستم تو یہ ہے وہ فرہاد وقت ہے جس نے نہ جوئے شیر نکالی نہ بت تراش ہوا یہی تو دکھ ہے برائی بھی قاعدے سے نہ کی نہ میں شریف رہا اور نہ بد معاش ہوا ہو ایک بار کا...
  20. عبد الرحمٰن

    اردو محفل پر اقبال ساجد کی غزلیں

    کل شب دل آوارہ کو سینے سے نکالا یہ آخری کافر بھی مدینے سے نکالا یہ فوج نکلتی تھی کہاں خانۂ دل سے یادوں کو نہایت ہی قرینے سے نکالا میں خون بہا کر بھی ہوا باغ میں رسوا اس گل نے مگر کام پسینے سے نکالا ٹھہرے ہیں زر و سیم کے حق دار تماشائی اور مار سیہ ہم نے دفینے سے نکالا یہ سوچ کے ساحل پہ سفر...
Top