نتائج تلاش

  1. عبد الرحمٰن

    اردو محفل پر اقبال ساجد کی غزلیں

    غار سے سنگ ہٹایا تو وہ خالی نکلا کسی قیدی کا نہ کردار مثالی نکلا چڑھتے سورج نے ہر اک ہاتھ میں کشکول دیا صبح ہوتے ہی ہر اک گھر سے سوالی نکلا سب کی شکلوں میں تری شکل نظر آئی مجھے قرعۂ فال مرے نام پہ گالی نکلا راس آئے مجھے مرجھائے ہوئے زرد گلاب غم کا پرتو مرے چہرے کی بحالی نکلا کب گیا جسم مگر...
  2. عبد الرحمٰن

    اردو محفل پر اقبال ساجد کی غزلیں

    غار سے سنگ ہٹایا تو وہ خالی نکلا کسی قیدی کا نہ کردار مثالی نکلا چڑھتے سورج نے ہر اک ہاتھ میں کشکول دیا صبح ہوتے ہی ہر اک گھر سے سوالی نکلا سب کی شکلوں میں تری شکل نظر آئی مجھے قرعۂ فال مرے نام پہ گالی نکلا راس آئے مجھے مرجھاتے ہوئے زرد گلاب غم کا پرتو مرے چہرے کی بحالی نکلا کٹ گیا جسم مگر...
  3. عبد الرحمٰن

    اردو محفل پر اقبال ساجد کی غزلیں

    سورج ہوں زندگی کی رمق چھوڑ جاؤں گا میں ڈوب بھی گیا تو شفق چھوڑ جاؤں گا تاریخ کربلائے سخن! دیکھنا کہ میں خون جگر سے لکھ کے ورق چھوڑ جاؤں گا اک روشنی کی موت مروں گا زمین پر جینے کا اس جہان میں حق چھوڑ جاؤں گا روئیں گے میری یاد میں مہر و مہ و نجوم ان آئنوں میں عکس قلق چھوڑ جاؤں گا وہ اوس کے...
  4. عبد الرحمٰن

    اردو محفل پر اقبال ساجد کی غزلیں

    رخ روشن کا روشن ایک پہلو بھی نہیں نکلا جسے میں چاند سمجھا تھا وہ جگنو بھی نہیں نکلا وہ تیرا دوست جو پھولوں کو پتھرانے کا عادی تھا کچھ اس سے شعبدہ بازی میں کم تو بھی نہیں نکلا ابھی کس منہ سے میں دعویٰ کروں شاداب ہونے کا ابھی ترشے ہوئے شانے پہ بازو بھی نہیں نکلا گھروں سے کس لیے یہ بھیڑ سڑکوں پر...
  5. عبد الرحمٰن

    اردو محفل پر اقبال ساجد کی غزلیں

    دہر کے اندھے کنویں میں کس کے آوازہ لگا کوئی پتھر پھینک کر پانی کا اندازہ لگا ذہن میں سوچوں کا سورج برف کی صورت نہ رکھ کہر کے دیوار و در پر دھوپ کا غازہ لگا رات بھی اب جا رہی ہے اپنی منزل کی طرف کس کی دھن میں جاگتا ہے گھر کا دروازہ لگا کانچ کے برتن میں جیسے سرخ کاغذ کا گلاب وہ مجھے اتنا ہی...
  6. عبد الرحمٰن

    اردو محفل پر اقبال ساجد کی غزلیں

    دنیا نے زر کے واسطے کیا کچھ نہیں کیا اور ہم نے شاعری کے سوا کچھ نہیں کیا غربت بھی اپنے پاس ہے اور بھوک ننگ بھی کیسے کہیں کہ اس نے عطا کچھ نہیں کیا چپ چاپ گھر کے صحن میں فاقے بچھا دئیے روزی رساں سے ہم نے گلہ کچھ نہیں کیا پچھلے برس بھی بوئی تھیں لفظوں کی کھیتیاں اب کے برس بھی اس کے سوا کچھ نہیں...
  7. عبد الرحمٰن

    اردو محفل پر اقبال ساجد کی غزلیں

    خوف دل میں نہ ترے در کے گدا نے رکھا دن کو کشکول بھرا شب کو سرہانے رکھا فکر معیار سخن باعث آزار ہوئی تنگ رکھا تو ہمیں اپنی قبا نے رکھا رات فٹ پاتھ پہ دن بھر کی تھکن کام آئی اس کا بستر بھی کیا سر پہ بھی تانے رکھا خوف آیا نہیں سانپوں کے گھنے جنگل میں مجھ کو محفوظ مری ماں کی دعا نے رکھا یہ الگ...
  8. عبد الرحمٰن

    اردو محفل پر اقبال ساجد کی غزلیں

    خشک اس کی ذات کا ساتوں سمندر ہو گیا دھوپ کچھ ایسی پڑی وہ شخص بنجر ہو گیا آنگن آنگن زہر برسائے گی اس کی چاندنی وہ اگر مہتاب کی صورت اجاگر ہو گیا میرے آدھے جسم کی اس کو لگے گی بد دعا کل خبر آ جائے گی وہ شخص پتھر ہو گیا کس نے اپنے ہاتھ سے خود موت کا کتبہ لکھا کون اپنی قبر پر عبرت کا پتھر ہو گیا...
  9. عبد الرحمٰن

    اردو محفل پر اقبال ساجد کی غزلیں

    پیاسے کے پاس رات سمندر پڑا ہوا کروٹ بدل رہا تھا برابر پڑا ہوا باہر سے دیکھیے تو بدن ہیں ہرے بھرے لیکن لہو کا کال ہے اندر پڑا ہوا دیوار تو ہے راہ میں سالم کھڑی ہوئی سایہ ہے درمیان سے کٹ کر پڑا ہوا اندر تھی جتنی آگ وہ ٹھنڈی نہ ہو سکی پانی تھا صرف گھاس کے اوپر پڑا ہوا ہاتھوں پہ بہہ رہی ہے...
  10. عبد الرحمٰن

    اردو محفل پر اقبال ساجد کی غزلیں

    پتہ کیسے چلے دنیا کو قصر دل کے جلنے کا دھوئیں کو راستہ ملتا نہیں باہر نکلنے کا بتا پھولوں کی مسند سے اتر کے تجھ پہ کیا گزری مرا کیا میں تو عادی ہو گیا کانٹوں پہ چلنے کا مرے گھر سے زیادہ دور صحرا بھی نہیں لیکن اداسی نام ہی لیتی نہیں باہر نکلنے کا چڑھے گا زہر خوشبو کا اسے آہستہ آہستہ کبھی بھگتے...
  11. عبد الرحمٰن

    اردو محفل پر اقبال ساجد کی غزلیں

    اس سال شرافت کا لبادہ نہیں پہنا پہنا ہے مگر اتنا زیادہ نہیں پہنا اس نے بھی کئی روز سے خواہش نہیں اوڑھی میں نے بھی کئی دن سے ارادہ نہیں پہنا دوڑے ہیں مگر صحن سے باہر نہیں دوڑے گھر ہی میں رہے پاؤں میں جادہ نہیں پہنا آباد ہوئے جب سے یہاں تنگ نظر لوگ اس شہر نے ماحول کشادہ نہیں پہنا درویش نظر آتا...
  12. عبد الرحمٰن

    اردو محفل پر اقبال ساجد کی غزلیں

    تعارف :َ۔نام محمد اقبال ساجد اور تخلص ساجد ہے۔۱۹۳۲ء میں لنڈھورا، ضلع سہارن پور(یوپی) میں پیدا ہوئے۔ تقسیم ہند کے بعد لاہور منتقل ہوگئے۔ میٹرک تک تعلیم پائی۔ کچھ دنوں ریڈیو پاکستان سے وابستہ رہے۔ کالم نویسی بھی کی۔ اقبال ساجد نے مجبوری میں اپنا کلام بہت سستے داموں بیچ دیا تھا۔ انھیں اس بات کا دکھ...
  13. عبد الرحمٰن

    تعارف السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

    وعلیکم اسلام بھائی جان جی آیاں نوں ایڈمن طبقہ بلاک ایریا میں موجود ہیں سو میمبران کے ویلکم سے کام چلائیں
  14. عبد الرحمٰن

    اردو کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے

    @ محمدوارث سر ویسے ہمیں یقین تھا اگر دلچسپی بڑھی توآپ پوسٹ کا پوسٹ مارٹم کر دے گے سدا سلامت رہیں اور دوسروں کے لیے آسانیاں تقسیم کرنے والے بنے آمین
  15. عبد الرحمٰن

    اردو کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے

    اب پتہ چل گیا ہے اب زندگی میں کبھی بھی پوچھ لینا وارث سر نہیں بھولے گے یہ نام
  16. عبد الرحمٰن

    اردو کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے

    انجانا بھائی بڑی ریسرچ کی ہے خیریت تو ہے
  17. عبد الرحمٰن

    اردو کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے

    رئیس امروہی کی پوری غزل چھوڑ کر بس کترینہ کیف والا فقرہ ہی نظر آیا آپ کو سر کیا کمال نظر رکھتے ہیں :yell::silent3::silent3::silent3::bomb::bomb:
  18. عبد الرحمٰن

    اردو کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے

    فریاد دل غالب مرحوم سے نکلے اردو کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے ہیں مرثیہ خواں قوم ہیں اردو کے بہت کم کہہ دوکہ انیس اس کا لکھیں مرثیہ غم جنت سے دبیر آ کے پڑھیں نوحہ ماتم یہ چیخ اٹھے دل سے نہ حلقوم سے نکلے اردو کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے اس لاش کو چپکے سے کوئی دفن نہ کر دے پہلے کوئی سر سیداعظم کو...
  19. عبد الرحمٰن

    جس امت کو قبرستان سے گزرتے وقت مردہ کو بھی سلام کرنے کا حکم ہے وہ اب اتنی بے حس ہوچکی ہے کہ زندہ...

    جس امت کو قبرستان سے گزرتے وقت مردہ کو بھی سلام کرنے کا حکم ہے وہ اب اتنی بے حس ہوچکی ہے کہ زندہ کو بھی بغیر مطلب سلام نہیں کرتی۔
  20. عبد الرحمٰن

    سِوا ہے عرشِ بریں سے بھی بارگاہِ رسول

    سِوا ہے عرشِ بریں سے بھی بارگاہِ رسول بیاں ہو کیسے کسی سے بھی عزّوجاہِ رسول جو نعت پڑھتے ہیں سرکار کی انھیں لوگو! ملے گی حشر میں رحمت بھری پناہِ رسول ستارا اس کا چمک اٹھا بن گئی قسمت پڑی ہے جس پَہ بھی اک بار ہی نگاہِ رسول ہوئے ہزاروں پہ غالب یہ تین سو تیرہ شجاعتوں کا خزینہ تھی ہاں! سپاہِ رسول...
Top