شکستہ آئینوں کی کرچیاں اچھی نہیں لگتیں
مجھے وعدوں کی خالی سیپیاں اچھی نہیں لگتیں
گزشتہ رُت کے رنگوں کا اثر دیکھو کہ اب مجھ کو
کھلے آنگن میں اڑتی تتلیاں اچھی نہیں لگتیں
وہ کیا اجڑا نگر تھا جسکی چاہت کے سبب ابتک
ہری بیلوں سے الجھی ٹہنیاں اچھی نہیں لگتیں
دبے پائوں ہوا جس کے چراغوں سے بہلتی ہو...