دل ہی کیا اب تو بدن بھی خستگی کی زد میں ہے
پیکرِ خاکی عذابِ زندگی کی زد میں ہے
جا بجا بکھری پڑی ہیں کرچیاں احساس کی
آئنہ خانہ مرا دیوانگی کی زد میں ہے
وائے حسرت! غنچۂ اُمید ، صحنِ شوق میں
اب ِکھلا جب موسمِ جاں رفتگی کی زد میں ہے
ہم ہوئے یا ہم سا کوئی اور دیوانہ ہوا
کوچۂ جاناں سدا آوارگی کی...