نتائج تلاش

  1. شاکرالقادری

    منظوم ڈرامہ

    یہی تو میرا کہنا ہے خطائیں جن سے ہوتی ہیں انہیں دعویٰ نہیں زیبا
  2. شاکرالقادری

    منظوم ڈرامہ

    دعویٰ بہت ہے جن کو سکھانے کا شاعری یارانِ بزم دیکھو! خطا ان سے ہو گئی "خود آپ اپنے دام میں صیاد آگیا" مصرعہ ملاحظہ ہو میاں عین عین کا
  3. شاکرالقادری

    منظوم ڈرامہ

    خلیل صاحب! آپ کو کتنی داد دوں ۔۔۔۔۔ بہت خوووووووووووووووووووووووووووووووووب:applause:
  4. شاکرالقادری

    آپ نے حلقۂ احباب میں شامل کر کے میری عزت افزائی کی ہے ۔ ۔ ۔ شکر گزار ہوں

    آپ نے حلقۂ احباب میں شامل کر کے میری عزت افزائی کی ہے ۔ ۔ ۔ شکر گزار ہوں
  5. شاکرالقادری

    منظوم ترجمہ رباعیاتِ سرمد

    وارث بھائی پہلے تو شکریہ کہ آپ ناراض نہیں ہوئے:) لیکن اس مرتبہ پھر آپ مجھے غلط کوٹ کر گئے میں نے ایسا تو نہیں کہا تھا: اس جملہ میں لفظ "ہی" وہی معانی دے رہا ہے جو آپ کی غرض و غایت ہے میں نے پورے جملے میں "ہی" کا لفظ استعمال ہی نہیں کیا بلکہ میں نے تو یوں کہا تھا: اس جملہ میں "اکثر" کا استعمال...
  6. شاکرالقادری

    منظوم ترجمہ رباعیاتِ سرمد

    اور اس بگاڑ میں ہمارا ہاتھ کچھ زیادہ ہی تھا سو شرمندہ ہیں
  7. شاکرالقادری

    منظوم ترجمہ رباعیاتِ سرمد

    وارث بھائی آپ تو لگتا ہے ناراض ہو گئے ہیں ۔ ۔ ۔ اگر میری کوئی بات آپ کو نگوار گزری ہو تو معذرت لیکن آپ کی اس بات سے سے تو سبھی کو اختلاف رہے گا ہمیشہ انہی حدودو قیود کی پابندی نہیں کی گئی ہے بل کہ ۔ ۔ ۔ کبھی کسی نے پابندی کو اپنایا۔ ۔ ہور کبھی کسی نے اس کو روا نہ رکھا ۔ ۔ اور آپ کی یہ بات بھی...
  8. شاکرالقادری

    منظوم ترجمہ رباعیاتِ سرمد

    یہ بات میرے علم میں اضافہ کا سبب بنی ہے کہ کسی ایک زبان سے شاعری کا ترجمہ کرتے وقت اس کی "صنف اور ہیت" کو بھی دوسری زبان میں منتقل کرنا ہوگا ۔ ۔ ۔ ۔ اور اگر ایسا نہ کیا جا سکے تو منظوم ترجمہ کی ضرورت ہی نہیں رہتی ۔ ۔ ۔ حالانکہ میرا خیال یہی تھا کہ ترجمہ کے ذریعہ ایک زبان کے فکر و فلسفہ اور...
  9. شاکرالقادری

    کوئٹہ کے سترہ سالہ فرسٹ ایئر کے طالبعلم نے بجلی پیدا کرنے کا سستا ترین طریقہ ایجاد کر لیا

    لمبے چوڑے عنوان پر اس سے بھی لمبی چوڑی تنقید کرنے کے بعد جو مختصر عنوان تجویز کیا گیا ہے ۔ ۔ ۔ اس پر بھی کسی صاحب نے غور کیا؟ اگر کسی نے غور کیا ہوتا تو "تیکنیکِ نو" کی ترکیب پرسبھی عش عش کر رہے ہوتے ۔ داد و تحسین کے ڈونگے برس رہے ہوتے حیراں ہوں دل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو میں:sad: بہر حال حسیب...
  10. شاکرالقادری

    منظوم ترجمہ رباعیاتِ سرمد

    اردو ترجمہ کا تیسرا مصرعہ گوکہ فارسی رباعی کے تیسرے مصرعہ کے مفہوم کو کسی حد تک ادا کرتا ہے لیکن حق ترجمانی پورا نہیں ہوتا عمرے باید کہ یار آید بہ کنار یار کے وصل کے لیے ایک عمر درکار ہے(یعنی یہ انتہائی صبر آزما اور طویل آزمائش و ابتلا کے بعد حاصل ہوتا ہے) اس لیے اس کو اگر یوں ترمیم کر دیا جائے...
  11. شاکرالقادری

    منظوم ترجمہ رباعیاتِ سرمد

    رباعی کا ترجمہ رباعی میں کرنا خاص طور پر جب اردو اور فارسی دونوں زبانوں کا قرب اور تہذیبی رشتہ بہت زیادہ مضبوط بنیادوں پر استوار ہو کسی خوشگوار تاثر کا باعث نہیں بنتا کیونکہ بحر قافیہ ردیف اور فارسی اردو مشترک لفظالی کی بنا پر فارسی رباعی کو اردو رباعی کے آہنگ میں پیش کرنا گویا اسی فارسی رباعی...
  12. شاکرالقادری

    منظوم ترجمہ رباعیاتِ سرمد

    محمد خلیل الرحمن! بہت خوب ترجمہ ہے اگر دوسرے مصرعہ کو یوں کر لیا جائے اور مگس کو دلِ سوزاں نہیں ملتا سرمد تو کیسا رہے گا؟
  13. شاکرالقادری

    مبارکباد گولڈ میڈلسٹ شاکر عزیز بھائی

    شاکرِعزیزم! شاندار کامیابی اور طلائی تمغہ پر مبارک باد
  14. شاکرالقادری

    تبصرہ: الاپ ۔ ۔ مشتاق عاجز کا شعری مجموعہ

    لیں جی! الاپ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ مکمل ہوا
  15. شاکرالقادری

    الاپ ۔ ۔ مشتاق عاجز کا شعری مجموعہ

    عقل کو کوئی مشغلہ بھی تو دے چشمِ حیراں کو آئنہ بھی تو دے زندگی مجھ کو بخشنے والے زندہ رہنے کا حوصلہ بھی تو دے میں تو چلتا ہوں تیری سمت مگر تیری مخلوق راستہ بھی تو دے من و سلویٰ اُتارنے والے میرے گیہوں کو ذائقہ بھی تو دے میری محنت کو رائیگاں تو نہ کر اُجرتی کو معاوضہ بھی تو دے میرے سجدوں میں کچھ...
  16. شاکرالقادری

    الاپ ۔ ۔ مشتاق عاجز کا شعری مجموعہ

    مرے گھر سے بہ حالِ غم گئی ہے خوشی کرتی ہوئی ماتم گئی ہے غمِ جاں کے پرندو لوٹ آؤ غمِ جاناں کی آندھی تھم گئی ہے نظر آتی ہے صورت مضمحل سی اُداسی آئنے پر جم گئی ہے سکوں کی صورتیں کم تو نہیں تھیں ادھر میری نظر ہی کم گئی ہے شگفتہ تر ہے صبحِ نو کا چہرہ شبِ ہجراں بہ چشمِ نَم گئی ہے ہوائے موسمِ جاں...
  17. شاکرالقادری

    الاپ ۔ ۔ مشتاق عاجز کا شعری مجموعہ

    مزاجِ دوستاں میں برہمی ہے مری ہی ذات میں کوئی کمی ہے ابھی دُھندلی ہے صورت زندگی کی ابھی آنکھوں میں تھوڑی سی نمی ہے اُسے رخصت ہوئے اک عمر گزری فضا گھر کی ابھی تک ماتمی ہے خوشی کا دُور تک امکاں نہیں ہے ابھی شاید کسی غم کی کمی ہے کہیں عہدِ وفا مت بھول جانا وفا شرطِ بقائے باہمی ہے یہ کس موسم کی...
  18. شاکرالقادری

    الاپ ۔ ۔ مشتاق عاجز کا شعری مجموعہ

    اپنی ہر سانس میں اک حرفِ دعا رکھا ہے زیست کو ہم نے مناجات بنا رکھا ہے درد ایسا ہے کہ اظہار میں رسوائی ہے زخم ایسا ہے کہ ماتھے پہ سجا رکھا ہے کل کی اُمید پہ زندہ ہیں تو حیرت کیسی؟ اِک شکایت ہے جسے کل پہ اُٹھا رکھا ہے شاید آ جائے کبھی لوٹ کے ، جانے والا درِ اُمید کو دِن رات ُکھلا رکھا ہے کوئی...
  19. شاکرالقادری

    الاپ ۔ ۔ مشتاق عاجز کا شعری مجموعہ

    بچوں کی طرح دل سے لگا رکھے تھے ایسے غم جیسے کھلونے ہوں ، اُٹھا رکھے تھے ایسے دیکھے سے جنھیں پھول کھلیں دشتِ وفا میں دامن پہ کئی داغ سجا رکھے تھے ایسے احساسِ ندامت سے بچا رکھا تھا سب کو آنسو مری پلکوں نے چھپا رکھے تھے ایسے پھل پھول تھے جن پر نہ گھنی چھاؤں تھی جن کی مالی نے بہت پیڑ اُگا رکھے تھے...
  20. شاکرالقادری

    الاپ ۔ ۔ مشتاق عاجز کا شعری مجموعہ

    رقص کرتی تتلیاں تھیں، زر ُلٹاتے پھول تھے آج گلشن میں سماں اک اور ہی بستی کا تھا ========== زمیں پہ بوجھ تھے ، کیا زیرِ آسماں رہتے یہ کائنات پرائی تھی ہم کہاں رہتے ہم ایسے بے سروساماں جہانِ امکاں میں ہزار سال بھی رہتے تو بے نشاں رہتے جو ہم لہو کی شہادت بھی پیش کر دیتے جو بدگماں تھے بہ ہر حال...
Top