بہت دن بعد محفل میں آمد اور ساتھ ہی ایک غزل نما شے برائے تنقید و اصلاح حاضر۔
دردِ دل کی تُو وہ دہائی دے
آسماں تک صدا سنائی دے
ہو عطا آنکھ کو نظر ایسی
پار دیوار کے دکھائی دے
رکھ نہ محدود بس زمیں تک ہی
عرش تک بھی ہمیں رسائی دے
میں نے مانگا ہے بس سکونِ دل
کب کہا ہے کہ تُو خدائی دے
پتھروں...