جانے چاہا ہے تم نے کیا کیا کچھ
یار تم لوگ چاہتے کیا ہو؟
کتنی عجلت تھی چاہے جانے کی
اب مری جاں کراہتے کیا ہو؟
حسن تو دادِ عشوہ مانگتا ہے
حسن کو تم بیاہتے کیا ہو؟
مہدی نقوی حجازؔ
اس پر سوچنا شروع کر دیا ہے۔۔ ابھی بےوقوفیاں اتنی جمع نہیں ہوئیں شاید کہ ان اشعار نازل ہونا روانی سے شروع ہو جائیں، تین چار خیالات ذہن میں آ گئے ہیں فوراً :)