نتائج تلاش

  1. زبیر صدیقی

    شعر اور تکرارِ لفظ

    پے بہ پے، لمحہ بہ لمحہ یہ تماشا کیا ہے اور دیکھو ابھی، تم نے ابھی دیکھا کیا ہے
  2. زبیر صدیقی

    غزل برائے اصلاح : برسوں

    بہت شکریہ آپ سب لوگوں کا۔
  3. زبیر صدیقی

    غزل برائے اصلاح : برسوں

    جی - بہت شکریہ۔ اب سمجھ آیا کہ کیا مسئلہ تھا (بقول جون ایلیا "نقص ہے کچھ مرے بیان میں کیا")۔ اب میں نے اسے تبدیل کر دیا ہے۔ ذرا دیکھ لیجئے۔ محمد احسن سمیع راحل حُسن ہوتا رہا مائل برسوں عشق بیٹھا رہا غافل برسوں زندگی کیوں اسے کہہ دے کوئی بس دھڑکتا ہی گیا دل برسوں بے اثر ہی رہا قصّہ...
  4. زبیر صدیقی

    غزل برائے اصلاح : برسوں

    مکرمی جناب - جی شکریہ۔ تنافر اور اسقاط والے مصرعے تبدیل کر دیے ہیں۔ ذرا دیکھ لیجئے۔ محمد احسن سمیع راحل حُسن ہوتا رہا مائل برسوں عشق بیٹھا رہا غافل برسوں کوئی کیوں زندگی کہہ دے اس کو بس دھڑکتا ہی گیا دل برسوں یا زندگی کیوں اسے کوئی کہہ دے بس دھڑکتا ہی گیا دل برسوں اپنا قصّہ رہا ناقص...
  5. زبیر صدیقی

    غزل برائے اصلاح : برسوں

    جناب محمد احسن سمیع راحل ؛ آپ کا بہت شکریہ۔ میں پھر سے واضح غلطیاں کر گیا۔ پہلی دو نشاندہیوں پر میں ان شااللہ دوبارہ حاضر ہوتا ہوں۔ نہیں - میں نے "ہے" ہی لکھا تھا۔ چونکہ خود کو کامل سمجھنا میرا اپنا مسئلہ تھا۔ میں نے تو بہت سے عظیم لوگ دیکھے ہیں - سو میں سب کو کیسے اس میں شامل کر لیتا۔ ویسے،...
  6. زبیر صدیقی

    غزل برائے اصلاح : برسوں

    السلام علیکم صاحبان و اساتذہ۔ رمضان کی مبارکباد قبول فرمائیے۔ اللہ ہم سب کو اس کی برکات سے مستفید ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ ایک تازہ غزل پیش ہے۔ برائے مہربانی اپنی رائے سے نوازیں۔ پہلا شعر رمضان کی آمد پر ہی کہا ہے۔ الف عین محمد خلیل الرحمٰن سید عاطف محمد احسن سمیع راحل حُسن...
  7. زبیر صدیقی

    برائے اصلاح : یہ کیا ہو رہا ہے

    بہت شکریہ آپ کا اور تمام صاحبان کا۔ آئیندہ کوشش رکھوں کا کہ مصرع میں بات کی وضاحت کی گنجائش رہے۔ آپ لوگوں سے بہت کچھ سیکھنے کو مل رہا ہے۔
  8. زبیر صدیقی

    برائے اصلاح : یہ کیا ہو رہا ہے

    استادِ گرامی - میں نے خود کو بڑی مشکل میں ڈال دیا ہے۔ خیر، آپ کے رائے کے حساب سے، خلا والا شعر نکال دیا، مگر قافیے کو مطلع میں استعمال کر لیا۔ دیکھئے کہ کچھ شکل نکل رہی ہے کیا؟ پہلے تین اشعار کی ہئیت کچھ تبدیل ہو گئی ہے۔ جدا ہو رہا ہے، یہ کیا ہو رہا ہے خلا ہو رہا ہے، یہ کیا ہو رہا ہے مکمل وفا...
  9. زبیر صدیقی

    برائے اصلاح : یہ کیا ہو رہا ہے

    الف عین سید عاطف علی شکیل احمد خان23 آپ تمام صاحبان کی آراء کا شکریہ۔ دیر سے جواب کی معذرت۔ ترامیم کے ساتھ غزل درج کر رہا ہوں۔ ذات والے شعر کا ایک اور متبادل دے رہا ہوں۔ بتائیے کون سا موزوں رہے گا۔ الف عین صاحب مطلع اور کوئی صورت سوجھ نہیں رہی۔ تنگی کافی ہے۔ نشہ ہو رہا ہے، یہ کیا ہو رہا ہے...
  10. زبیر صدیقی

    برائے اصلاح : یہ کیا ہو رہا ہے

    السلام علیکم صاحبان و اساتذہ۔ ایک تازہ غزل پیش ہے۔ برائے مہربانی اپنی رائے سے نوازیں۔ ایک لمبی ردیف نبھانے کی کوشش کی ہے۔ الف عین محمد خلیل الرحمٰن سید عاطف علی محمد احسن سمیع راحل نشہ ہو رہا ہے، یہ کیا ہو رہا ہے ترا ہو رہا ہے، یہ کیا ہو رہا ہے ترا ہو رہا ہوں، انا کھو رہا ہوں بجا...
  11. زبیر صدیقی

    برائے اصلاح : جاری ہے اب تک

    جی اچھا۔ میں پھر “جئیے جائیں” ہی اختیار کرتا ہوں۔ مکمل غزل نیچے درج کرتا ہوں۔ حسابِ لم یزل جاری ہے اب تک مکافاتِ عمل جاری ہے اب تک کبھی تم تھے، تمھاری یاد ہے اب سو خلوت میں خلل جاری ہے اب تک وہ اِک پل تھا کہ جب بچھڑے تھے ہم تم مگر وہ ایک پل جاری ہے اب تک رویّوں نے، نہ رت نے طرز بدلی وہی ردّ...
  12. زبیر صدیقی

    برائے اصلاح : جاری ہے اب تک

    محترم الف عین صاحب “جئے جائیں” پر آپ اپنی رائے سے نوازیں پھر ہم اس غزل کو فائنل کر لیں گے۔
  13. زبیر صدیقی

    برائے اصلاح : جاری ہے اب تک

    بہت شکریہ محترم۔ مجھے آخری مصرعے میں آپ کی ترکیب (وہ پیچ و خم، وہ بل…) اچھی لگی۔ جیسے آپ نے کہا، سید عاطف علی کی رائے کا انتظار کر لیتے ہیں۔ دوئم - حسرت والے مصرعہ کی ایک شکل یہ بھی ہو سکتی ہے (آپ کی اور عاطف صاحب کی رائے ملا کر) بنا حسرت یہاں جی لیں، یہ حسرت ---- یا -------بنا حسرت...
  14. زبیر صدیقی

    برائے اصلاح : جاری ہے اب تک

    جی اچھا، بہتر۔ استاد محترم کی رائے کا انتظار کر لیتے ہیں۔
  15. زبیر صدیقی

    برائے اصلاح : جاری ہے اب تک

    کیا بات ہے۔ بہت اچھی بات کہی۔ مجھے یقیناً فخر ہے کہ میں اس محفل میں ہوں۔ ہر پل کچھ آگے ہی بڑھتا ہوں۔ بہرحال، کچھ ترامیم کے ساتھ غزل دوبارہ پیشِ خدمت ہے۔ ملاحظہ کیجیے۔ حسابِ لم یزل جاری ہے اب تک مکافاتِ عمل جاری ہے اب تک کبھی تم تھے، تمھاری یاد ہے اب سو خلوت میں خلل جاری ہے اب تک وہ اِک پل...
  16. زبیر صدیقی

    برائے اصلاح : جاری ہے اب تک

    یہ تو آپ لوگوں کا ظرف ہے کہ ڈانٹتے نہیں ہیں ورنہ “شغل” جیسی فاش غلطی پر تو کان سے پکڑ کے باہر نکال دیں۔
  17. زبیر صدیقی

    برائے اصلاح : جاری ہے اب تک

    جی بہت شکریہ۔ میں ان خامیوں کو دیکھتا ہوں۔
  18. زبیر صدیقی

    برائے اصلاح : جاری ہے اب تک

    السلام علیکم صاحبان و اساتذہ۔ ایک غزل کے ساتھ حاضر ہوں، مدعا وہی اصلاح کا ہے۔ برائے مہربانی ایک نظر کریں الف عین محمد خلیل الرحمٰن سید عاطف علی محمد احسن سمیع راحل مقدّر کا شغل جاری ہے اب تک مکافاتِ عمل جاری ہے اب تک کبھی تم تھے، تمھاری یاد ہے اب سو خلوت میں خلل جاری ہے اب تک وہ اِک...
  19. زبیر صدیقی

    برائے اصلاح (الٹ پلٹ ہوئی دنیا - بسبب کرونا وائرس)

    ماشااللہ۔زبردست روانی کر دی ہے۔ اس میں بس ایک بات ہے کہ، دوسرا مصرعہ میں جو ترتیب دینے کی بات ہو رہی ہے، وہ روز و شب کی محدود ہو جاتی ہے، جب کہ میرا موقف تھا کہ، دنیا کے مشغولات اور روز و شب کے معمولات - ان سب کو ننی ترتیب مل رہی ہے۔ اگلے اشعار میں ان سب نئی ترتیب کی وضاحت کی کوشش کی ہے۔
  20. زبیر صدیقی

    برائے اصلاح (الٹ پلٹ ہوئی دنیا - بسبب کرونا وائرس)

    بہت نوازش۔ شکریہ آپ کا۔ بالکل میں ایسے ہی کیے دیتا ہوں۔ تصیح شدہ غزل درج ذیل ہے۔ اُلٹ پُلٹ ہوئی دنیا، ہیں روز و شب بھی عجیب یا مل رہی ہے اِنہیں قدرتاً نئی ترتیب دیا گیا ہے محبت کو اِک نیا دستور حبیب دُور ہوا ہے مگر قریب رقیب تماشہ کیا ہو، کہاں ہو، تماش بیں ہی نہیں تماشہ گر کو بھی کرنی ہے کچھ...
Top