پانی کے پیاسے گھڑے رہ گئے
اشکوں سے نین بھرے رہ گئے
پہلی نظر کے ہی تیر لگے
دل میں جگر میں گڑے رہ گئے
حال ء دل بھی کہا نہ گیا
سہمے سے کچھ یوں ڈرے رہ گئے
تجھ سے پیار جتانے کو ہم
آگے بہت یوں بڑھے، رہ گئے
لوٹنے کی تھی امید تری
راستوں میں ہی کھڑے رہ گئے
کچھ یوں جلے ہیں پیار میں ہم
زندہ ہو کر بھی مرے...