نتائج تلاش

  1. ذوالفقار نقوی

    وقت کے پاس کہاں سارے حوالے ہوں گے

    @سرسری صاحب۔۔۔یہ آپ کا بڑاا پن ہے ورنہ مجھے معلوم ہے میں کیا ہوں۔۔۔ بہر حال تشکر
  2. ذوالفقار نقوی

    تعارف میری حاضری

    نوازش شہزاد وحید صاحب
  3. ذوالفقار نقوی

    غمِ حسین کا صدقہ اُتار کر آنا

    آپ تمام دوستوں کا بہت بہت شکریہ۔۔۔ مولا سلامت رکھیں
  4. ذوالفقار نقوی

    تعارف میری حاضری

    آپ تمام دوستوں کا فرداً فرداً شکر گذار ہوں۔۔سلامت رہیں
  5. ذوالفقار نقوی

    وقت کے پاس کہاں سارے حوالے ہوں گے

    محترم اعجاز عبید صاحب الف عین ، نے میری اس معمولی سی کاوش کو ’’زبردست‘‘ ریٹنگ دی ہے۔۔۔ میں نہایت ہی ممنون اور شکر گذار ہوں۔۔ یقینا یہ مجھ نا چیز کی حوصلہ افزائی ہے۔ علاوہ ازیں سید شہزاد صاحب اور محترم اسامہ سرسری صاحب نے بھی ’’زبردست‘‘ کہا ہے۔۔ آپ تمام کرم فرماؤں کا نہایت ممنون ہوں۔۔
  6. ذوالفقار نقوی

    وقت کے پاس کہاں سارے حوالے ہوں گے

    " ﻭﻗﺖ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﮐﮩﺎﮞ ﺳﺎﺭﮮ ﺣﻮﺍﻟﮯ ﮨﻮﮞ ﮔﮯ ﺯﯾﺐ ِ ﻗﺮﻃﺎﺱ ﻓﻘﻂ ﯾﺎﺱ ﮐﮯ ﮨﺎﻟﮯ ﮨﻮﮞ ﮔﮯ" محترم شہزاد صاحب....مصرعہ ثانی میں ٹائپ کی کوئی غلطی نہیں... رہی وضاحت کی بات ....تو اس ضمن میں یہی گزارش ہو گی کہ کوئی سینئر یہ کام انجام دے دے ہم سب کے لئے.... میرے نزدیک کسی شعر میں زبان و بیان کی اغلاط نہیں ہونا...
  7. ذوالفقار نقوی

    وقت کے پاس کہاں سارے حوالے ہوں گے

    محترم طارق صاحب....اس امر حقیقی سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ نقص انسانی حیات کا جزو ہے....کوئی بهی کامل نہیں.... ناراضگی کا سوال تب پیدا ہو گا جب میں اپنی بات کو (کلام) کو حرف آخر مان لوں....جو خارج از امکان ہے.. مجھے بہت خوشی ہوئی کہ آپ نے کهل کر میری غزل پہ نقد کیا....آپ تنقیدی بصیرت کے مالک...
  8. ذوالفقار نقوی

    تعارف میری حاضری

    آپ تمام احباب کے خلوص اور پیار کے لئے دلی طور شکر گذار ہوں ممنون ہوں....اللہ سب کو سلامت رکھے اور آپ یوں ہی خوشیاں بانٹتے رہیں...
  9. ذوالفقار نقوی

    غمِ حسین کا صدقہ اُتار کر آنا

    بہت نوازش محترم اصلاحی صاحب
  10. ذوالفقار نقوی

    وقت کے پاس کہاں سارے حوالے ہوں گے

    اس قدر حوصلہ افزائی کے لئے نہایت ہی ممنون اور شکر گذار ہوں.....محترم سرسری صاحب
  11. ذوالفقار نقوی

    بے چینی کے لمحے، سانسیں پتھر کی

    بہت نوازش احباب.....اس قدر حوصلہ افزائی کے لئے شکر گذار ہوں
  12. ذوالفقار نقوی

    بے چینی کے لمحے، سانسیں پتھر کی

    بے چینی کے لمحے، سانسیں پتھر کی صدیوں جیسے دن ہیں، راتیں پتھر کی پتھرائی سی آنکھیں، چہرے پتھر کے ہم نے دیکھیں کتنی شکلیں پتھر کی گورے ہوں یا کالے، سر پر برسے ہیں پرکھی ہم نے ساری ذاتیں پتھر کی نیلامی کے در پر، بے بس، شرمندہ خاموشی میں لپٹی آنکھیں پتھر کی دل کی دھڑکن بڑھتی جائے سن سن کر شیشہ...
  13. ذوالفقار نقوی

    اُجالوں کی سوداگری کا چلن ہے۔۔۔اندھیروں کو اپنے کہاں بیچ آئیں

    اُجالوں کی سوداگری کا چلن ہے۔۔۔اندھیروں کو اپنے کہاں بیچ آئیں
Top