پرانے رنگ میں اشک ِ غم ِ تازہ ملاتا ہوں
در و دیوار پر کچھ عکس ِ نا دیدہ سجاتا ہوں
مجھے صحرا نوردی راس آتی جا رہی ہے اب
خرابات ِ چمن میں لالہ و سوسن اُگاتا ہوں
مرے اِس شوق سے دریا، کنارے، سب شناسا ہیں
جہاں طوفاں ہو موجوں کا، وہیں لنگر اُٹھاتا ہوں
تمہاری نغمہ سنجی کی دکاں پر جو نہیں ملتا
وہی اک...