شب خون
اورپھر یوں ُہوا کہ دن گزرتے گئے
یاد کی شہ رگوں کا کنوارہ لہو
مقتلِ وقت کے فرش پر سو گیا
یاد کی شکل پر جُھرّیاں آ گئیں
یاد کی آنکھ کا نور کم ہو گیا
یاد کی پشت خم ہو گئی ہاتھ میں
اک عصائے فراموش گاری لیئے
یاد لمحوں کے سیلاب میں کھو گئی
یاد آہستہ آہستہ کم ہو گئی
اور پھر یوں ُہوا کہ دن...