نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    ابراؔر کرتپوُری:::::: وسوسے دِل میں نہ رکھ ، خوف ِرَسَن لے کے نہ چل ::::::Abrar Kiratpuri

    غزل وسوَسے دِل میں نہ رکھ ، خوف ِرَسَن لے کے نہ چل عزمِ منزِل ہے تو ، ہمراہ تھکن لے کے نہ چل راہِ منزل میں بہر حال تبسّم فرما ہر قدم دُکھ سہی، ماتھے پہ شکن لے کے نہ چل نُور ہی نُور سے وابستہ اگر رہنا ہے سر پہ سُورج کو اُٹھا ، صرف کِرن لے کے نہ چل پہلے فولاد بَنا جِسم کو اپنے، اے دوست ...
  2. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    ہر ایک گُل کو مِری دسترس سے دُور کِیا مِری نظر ہے عدُو کی نوازشات میں گم ابراؔر کرتپوُری دہلی، انڈیا
  3. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    نہ ایسی خوش لِباسیاں کہ سادگی گِلہ کرے نہ اِتنی بے تکلّفی ، کہ آئینہ حیا کرے نہ اختلاط میں وہ رم ،کہ بدمزہ ہوں خواہشیں نہ اِس قدر سُپردگی ، کہ زچ کریں نوازشیں احمد فراؔز
  4. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    نہ عاشقی جُنون کی ،کہ زندگی خراب ہو ! نہ اِس قدر کٹھور پن، کہ دوستی خراب ہو احمد فراؔز
  5. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    لے جائے کوشِشوں کی مُقابِل جو پِھر سے پاس ! ڈر ہے رہِ گُریز بھی، وہ رہگُزر نہ ہو شفیق خلشؔ
  6. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: مُمکن ہے اِلتجا میں ہماری اثر نہ ہو :::::: Shafiq Khalish

    غزل. مُمکن ہے اِلتجا میں ہماری اثر نہ ہو ایسا نہیں کہ اُس کو ہماری خبر نہ ہو خاک ایسی زندگی پہ کہ جس میں وہ بُت، مِرے خواب و خیال میں بھی اگر جلوہ گر نہ ہو وہ حُسن ہے سوار کُچھ ایسا حواس پر! خود سے توکیا، اب اوروں سے ذکرِ دِگر نہ ہو ہو پیش رفت خاک، مُلاقات پر ہی جب! کھٹکا رہے یہ دِل میں...
  7. طارق شاہ

    تندیِ بادِ مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب

    آتشِ نمرُود گر بھڑکی ہے کُچھ پروا نہیں وقت ہے شانِ براہیمی دِکھانے کے لیے
  8. طارق شاہ

    محشؔر بدایونی :::: ہمارے ہاتھ تھے سُورج نئے جہانوں کے::::: Mehshar Badayuni

    غزل ہمارے ہاتھ تھے سُورج نئے جہانوں کے سو اب زمِینوں کے ہم ہیں، نہ آسمانوں کے ہزار گِرد لگا لیں قد آور آئینے حَسب نَسب بھی تو ہوتے ہیں خاندانوں کے حرُوف بِیں تو سبھی ہیں، مگر کِسے یہ شعوُر کِتاب پڑھتی ہے چہرے، کِتاب خوانوں کے یہ کیا ضرُور کہ ناموں کے ہم مِزاج ہوں لوگ بہار اور خِزاں نام...
  9. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    نہ کر خیالِ تلافی، کہ میرا زخمِ وَفا وہ زخم ہے جسے اچھّا نہ کرسکے تُو بھی ناصؔر کاظمی
  10. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    شامِل خشُوع و عِجز بھی کرلیں ذرا حضُور تکِلیف کیا دُعا کی وہ جس میں اثر نہ ہو شفیق خلؔش
  11. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    موجِ دریا پہ چھا رہا ہے یہ کون سیج پر، رسمَسا رہا ہے یہ کون صُبح پنگھٹ پہ ہو رہی ہے طُلوع رُخ سے کا کل ہٹا رہا ہے یہ کون ادھ کُھلی انکھڑیوں کو مَل مَل کر جُوئے مُل میں نہا رہا ہے یہ کون ایک انگڑائی سے دو عالَم کو راگنی میں جُھلا رہا ہے یہ کون شرم سے چمپئی کلائی میں سبز چوڑی گُھما رہا ہے...
  12. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    اِک ماہِ نَو طُلوع کی تابِ جمال سے ! ایوانِ زندگی میں چراغاں ہے آج کل جوشؔ ملیح آبادی
  13. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    پڑ گئی دُور سے تھی جی میں دھڑک تو لیکن ہم نے دیکھا اُسے رکھ کر دلِ بیتاب پہ ہاتھ نظؔیر اکبر آبادی
  14. طارق شاہ

    نظیر اکبر آبادی::::::کُچھ تو ہوکر دُو بَدُو، کُچھ ڈرتے ڈرتے کہہ دِیا ::::::Nazeer Akbarabadi

    غزل کُچھ تو ہوکر دُو بَدُو، کُچھ ڈرتے ڈرتے کہہ دِیا دِل پہ جو گُذرا تھا ، ہم نے آگے اُس کے کہہ دِیا باتوں باتوں میں جو ہم نے، دردِ دِل کا بھی کہا ! سُن کے بولا، تُو نے یہ کیا بکتے بکتے کہہ دِیا اب کہیں کیا اُس سے ہمدم ! دِل لگاتے وقت آہ تھا جو کُچھ کہنا، سو وہ تو ہم نے پہلے کہہ دِیا چاہ...
  15. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    وصف سُن حوُر و پری کا یُوں کہا بک بک نہ کر حُسن میں ہم سے زیادہ ہے پری اور حُور کیا نظؔیر اکبر آبادی
  16. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    کرنے کو زندگی بھی ہو کیا زندگی خلشؔ پانے کی آرزُو اُنھیں دِل میں اگر نہ ہو . شفیق خلشؔ
  17. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    اللہ ری بیکسی، کہ بہ ایں ذوقِ معِصیَت اوقات پر سوار ہیں پرہیزگاریاں جوشؔ ملیح آبادی
  18. طارق شاہ

    اقبال حُسن اور عشق

    مجھے ایک ہی نظم میں متفرق اُسلوب کے استعمال کا علم نہیں تھا یا یہ کہ یہ جُداگانہ لکھا ہی نہ گیا ہو ! تشکّر الف عین صاحب ! :) :)
  19. طارق شاہ

    فیض احمد فیضؔ ::::::یہ رات اُس درد کا شجر ہے :::::: Faiz Ahmad Faiz

    مُلاقات یہ رات اُس درد کا شجر ہے جو مجھ سے تجھ سے عظیم تر ہے عظیم تر ہے کہ اِس کی شاخوں میں لاکھ مشعل بَکف سِتاروں کے کارواں گھِر کے کھو گئے ہیں ہزار مہتاب اِس کے سائے میں اپنا سب نُور رَو گئے ہیں یہ رات اُس درد کا شجر ہے جو مجھ سے تجھ سے عظیم تر ہے مگر اِسی رات کے شجر سے یہ چند لمحوں کے زرد...
Top