میرا مالک مرا رازق مرا داتا ہے تو
جس طرف دیکھیے بس تو نظر آتا ہےتو
نا امیدی میں بھی امید جگاتا ہے تو
اک سیاہ رات میں چینٹی کو کِھلاتا ہے تو
ایک جرثومے سے دنیا میں تباہی لاکر
اپنے ہونے کی علامات دکھاتا ہے تو
ہم میں احساسِ سپاسی بھی عطا ہے تیری
شکر کرنے کی بھی ترغیب دلاتا ہے تو
لاکھ پردوں میں...