جب طرزِ معاشرت میں ذاتی آراء کو حقیقت بنا کر پیش کیا جائے وہاں آپ کو ابدال اڑتے ہوئے نظر آئیں گے، قطب طواف میں محو ہونگے، ولی نبی سے زیادہ طاقتور ہوں گے، مولوی خدا بن جائیں گے اور عام عوام ان سب کو سجدے کرتی نظر آئے گی۔
کیا عاقبت سنوارنا ہی بندۂِ خدا کا واحد مقصد ہے؟ پھر تو تخلیقِ انسان کا مقصد بہت چھوٹا ہے۔ غمِ ہجر سے بڑھ کر کوئی غم نہیں۔ غمِ ہجر ہی تو جنت سے نکالے ہوئے انساں کو وراثت میں ملا ہے۔