نتائج تلاش

  1. مقبول

    برائے اصلاح: وہ میرے ہاتھ میں جب بھی کلائی دیتا ہے

    سر الف عین میری تصیح شدہ غزل👆🏻 اصلاح کی منتظر ہے۔ بہت شُکریہ
  2. مقبول

    برائے اصلاح: وہ میرے ہاتھ میں جب بھی کلائی دیتا ہے

    سر الف عین بہت شُکریہ ۔ اب دیکھیے وہ میرے ہاتھ میں جب بھی کلائی دیتا ہے مجھے بہشت کا منظر دکھائی دیتا ہے بھلے وُہ روز ہی داغِ جدائی دیتا ہے پر اپنے خواب کی مجھ کو رسائی دیتا ہے وُہ ایک دیتا ہے جی بھر کے حسن لوگوں کو پھر اس کے ساتھ انہیں کج ادائی دیتا ہے مقدِّمہ ہے محبت کا ، کیا خبر کہ مجھے...
  3. مقبول

    برائے اصلاح: وہ میرے ہاتھ میں جب بھی کلائی دیتا ہے

    یہ تو آپ نے خوب کہا ہے۔ مجھے رس ملائی یاد آ گئی ہے جناب، کچھ اصلاح بھی فرما دیتے تو مہربانی ہوتی !
  4. مقبول

    برائے اصلاح: وہ میرے ہاتھ میں جب بھی کلائی دیتا ہے

    محترم الف عین صاحب محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب دیگر اساتذہ کرام اور احباب سے اصلاح کی درخواست ہے وہ میرے ہاتھ میں جب بھی کلائی دیتا ہے مجھے بہشت کا منظر دکھائی دیتا ہے بھلے وُہ روز ہی داغِ جدائی دیتا ہے مجھے پہ خواب تک اپنے رسائی دیتا ہے وُہ اک تو دیتا ہے جی بھر کے حسن لوگوں کو پھر اس...
  5. مقبول

    برائے اصلاح: تُو جن کے ظلم و ستم کی دُہائی دیتا ہے

    سر الف عین ، شکریہ اس کو دیکھیے یہ مَکر کرتا ہے حاکم کہ ہے مسیحا وُہ وُہ ایسا ہے نہیں جیسا دکھائی دیتا ہے
  6. مقبول

    برائے اصلاح: تُو جن کے ظلم و ستم کی دُہائی دیتا ہے

    سر الف عین بہت شُکریہ ۔ اب دیکھیے وُہ جن کے ظلم و ستم کی دُہائی دیتا ہے تو ووٹ دے کے انہیں پھر خدائی دیتا ہے یہ ، کی جگہ بدل دی ہے ۔ میرے خیال میں دوسرا مصرعہ مَکر کی وضاحت ہی کرتا ہے ہے مَکر کرتا ، یہ حاکم عوام کے آگے یہ اچھا ہے نہیں ، اچھا دکھائی دیتا ہے یہ دیکھیے ہر ایک بات پر اب صُوْر...
  7. مقبول

    ہم کو تکیہ تھا استخارے پر

    بہت خوب
  8. مقبول

    برائے اصلاح: تُو جن کے ظلم و ستم کی دُہائی دیتا ہے

    محترم الف عین صاحب محترم محمّد احسن سمیع :راحل: دیگر اساتذہ و احباب کرام سے اصلاح کی درخواست ہے تُو جن کے ظلم و ستم کی دُہائی دیتا ہے اُنہیں ہی ووٹ دے کے پھر خدائی دیتا ہے یہ مَکر کرتا ہے حاکم عوام کے آگے یہ اچھا ہے نہیں ، اچھا دکھائی دیتا ہے یہاں پہ بات کروں کیا میں نرم لہجے میں یہاں تو سب...
  9. مقبول

    برائے اصلاح: کرو کچھ ایسا، شہرِ یار میں درکار ہو جاؤ

    بھائی محمد عبدالرؤوف شاعری تو خیالی پلاؤ ہوتی ہے۔ آپ نے سچ مان لیا ہے😄😄 میرے تو بچے بھی یونیورسٹی پہنچنے والے ہیں😊 ویسے میں نے یہ شعر آپ جیسے جوانوں کے لیے کہا ہے😁😁
  10. مقبول

    برائے اصلاح: کرو کچھ ایسا، شہرِ یار میں درکار ہو جاؤ

    سر الف عین بہت شُکریہ اس مطلع میں کونسا مصرعہ اولیٰ بہتر ہو گا اب اتنا بھی نہ میرے یار پُر اسرار ہو جاؤ یا اب اتنا بھی نہ میرے یار تُم پُر خار ہو جاؤ کہ آخر قلتِ عشّاق سے دو چار ہو جاؤ مزید ،اس شعر کے مصرعہ دوم میں اوروں بہتر ہو گا یا لوگوں جہاں ہیں اور اتنے بُت، تمہیں بھی پوج لوں گا میں خدا...
  11. مقبول

    برائے اصلاح: کرو کچھ ایسا، شہرِ یار میں درکار ہو جاؤ

    استادِ محترم الف عین صاحب سر، ابتدائی طور پر کم سے کم تبدیلی سے تصیح کی کوشش کی ہے۔ اگر کام نہ بنا تو پھر میجر آپریشن کی طرف جاؤں گا۔ مزید ایک مطلع اور ایک شرارتی سا شعر بھی ہو گئے ہیں ۔ یہ دیکھیے کرو کچھ ایسا ، شہرِ یار میں درکار ہو جاؤ کہ شاید اس طرح تم وصل کے حقدار ہو جاؤ اب اتنا بھی نہ...
  12. مقبول

    برائے اصلاح: یہ تو مقبول ہونا تھا کہ تم مسمار ہو جاؤ

    جی بہتر بہت شُکریہ صابرہ امین صاحبہ
  13. مقبول

    برائے اصلاح: کرو کچھ ایسا، شہرِ یار میں درکار ہو جاؤ

    سر الف عین جی، میں اصلاح کا منتظر ہوں ۔ شُکریہ
  14. مقبول

    برائے اصلاح: یہ تو مقبول ہونا تھا کہ تم مسمار ہو جاؤ

    جی شُکریہ۔ یہ متبادل بھی نوٹ کر لیتا ہوں
  15. مقبول

    برائے اصلاح: یہ تو مقبول ہونا تھا کہ تم مسمار ہو جاؤ

    بہت شُکریہ صابرہ امین صاحبہ ممنون ہوں کہ آپ نے میری مدد کے لیے وقت نکال کر بہت اچھی تجاویز دیں۔اگر استادِ محترم الف عین صاحب کو مطلع اس شکل میں قبول ہو تو مجھے اسے اختیار کرنے میں بہت خوشی ہو گی جہاں تک دوسرے شعر کے مصرعہ ثانی کا تعلق ہے، میں نے بھی ابتدائی طور پر (یا پھر) ہی کہا تھا لیکن...
  16. مقبول

    برائے اصلاح: کرو کچھ ایسا، شہرِ یار میں درکار ہو جاؤ

    محترم الف عین صاحب ، دیگر اساتذہ کرام اور احباب سے اصلاح کی درخواست کے ساتھ دوغزلے کی دوسری غزل پیش کر رہا ہوں کرو کچھ ایسا ، شہرِ یار میں درکار ہو جاؤ نکل کے ہجر سے تم وصل کے حقدار ہو جاؤ تمہارے عشق پر آخر کوئی کیسے یقیں کر لے گریباں چاک ہو جب تک نہ تم مَے خوار ہو جاؤ جہاں ہیں اور اتنے بُت،...
  17. مقبول

    برائے اصلاح: یہ تو مقبول ہونا تھا کہ تم مسمار ہو جاؤ

    سر الف عین شُکریہ۔ میں تو سمجھا تھا کہ دیوار مسمار ہو سکتی ہے ۔ فی الحال تو کوئی متبادل بھی ذہن میں نہیں آ رہا۔ بہر حال، کچھ ہو گیا تو پیش کروں گا یا پھر اس مطلع کو نکال دوں گا جی بہتر۔ ایسے ہے کر دیا ہے یہ بھی اگر درست ہو سکا تو دوبارہ پیش کروں گا ورنہ نکال دوں گا ویسے (یا تو) کی جگہ (دگر)...
  18. مقبول

    برائے اصلاح: یہ تو مقبول ہونا تھا کہ تم مسمار ہو جاؤ

    بہت مہربانی صابرہ امین صاحبہ
Top