یہ کچھ اشعار موزوں ہوئے تھے:
اے علی تجھ سا جہاں میں مرتضیٰ کوئی نہیں
لاکھوں سلطاں ہیں، مگر شیرِِ خدا کوئی نہیں
ہاشمی اور مطلبی میں ہے تو ان کا کفو
ایسا انسب، مصطفائی دوسرا کوئی نہیں
دی گواہی کم سنی میں ہو گئے تم سرفراز
پیش قدمی میں مقابل بالکا کوئی نہیں
دی چہیتی، لاڈلی، آنکھوں کی ٹھنڈک عقد میں...