کیوں خلوت غم میں رہتے ہو کیوں گوشہ نشیں بے کار ہوئے
آخر تمھیں صدمہ کیا پہنچا کیا سوچ کے خود آزار ہوئے
کیوں صاف کشادہ رستوں پر تم ٹھوکریں کھاتے پھرتے ہو
کیوں تیرہ و تار سی گلیوں میں تم آن کے خوش رفتار ہوئے
کیوں راستہ چھوڑ کے چلتے ہو کیوں لوگوں سے کتراتے ہو
کیوں چلتے پھرتے اپنے لیے تم آپ ہی اک...