ہوسکتا ہے
میں نے تو آج ہی اک کتاب تاتاری یلغار مصنف اسماعیل ریحان صاحب ،میں وہی دیکھا جو بالا لکھ دیا ہے
شاید عطا ملک نے فردوسی کا شعر ہی پڑھا ہو اور مولانا نے اسے عطاملک کا سمجھ لیا
ساحلِ سندھ کے قیامت خیز معرکے میں سلطان جلال الدین کا شکست کے بعد 180 فٹ گہرے دریا میں کودنے پر چنگیزخان کے کاتب کا نذرانہِ شعر
بگیتی کسے مرد ازیں ساں ندید
دھرتی پر نہ تو ایسا مردِ بہادر دیکھا گیا
نہ از نامدارانِ پیشِ شنید
نہ ہی گذشتہ ناموروں میں کسی ایسے کے بارے میں سنا گیا
عطا ملک جوینی از...
بباغِ دہر نہ گل ماند و نے سمن باقی ست
باغِ جہاں میں نہ ہی گل باقی رہے گا اور نہ ہی سمن
نہ عندلیب پری چند در چمن باقی ست
اور نہ ہی بلبل اس چمن میں باقی رہے گا
دلم بسوخت تنم سوخت و استخواں ہم سوخت
دل و جسم اور ہڈیاں جل گئی ہے میری
تمام سوختم و ذوقِ سوختن باقی ست
سب کا سب جل گیا ہوں لیکن جلنے کا...
بما بگفت یک بلبلے کہن سالے
مجھے ایک سن رسیدہ بلبل نے کہا
ہزار سال دریں باغ آشیاں کردم
کہ میں نے ہزار سال سے( عشقِ گل میں) اس باغ میں گھونسلا بنایا ہوا ہے
و فائے عہد و مروّت ز گلرخاں مہ طلب
ان گل چہروں سے کبھی بھی عہد و وفا کی طمع مت رکھنا
من ایں معاملہ را کردم و زیاں کردم
میں نے بھی یہی...
نالہ اک بھی رسا نہیں ہوتا
"اثر اس کو ذرا نہیں ہوتا"
بزمِ اغیار میں مری جاناں
ساتھ تیرے کیا نہیں ہوتا
دیکھ کر تیرے آئینہ عارض
کس کا دل مبتلا نہیں ہوتا
بےکسی کی کیا کہوں اس کی
ساتھ جس کے خدا نہیں ہوتا
جز بہائے انیس آنسو تو
اس کا دروازہ وا نہیں ہوتا
شد است سینہ ظہوری پر از محبّتِ یار
ظہوری کا سینہ محبّتِ یار سے لبریز ہے
برائے کینہ اغیار در دلم جا نیست
اغیار سے کینہ رکھنے کی جگہ دل میں نہیں
،،،،،،،، ظہوری،،،،،
اپنی فہم کے مطابق ترجمہ کیا ہے اگر غلط ہے تو معذرت خواہ ہو
ایک دفعہ رحمان بابا کو مغل بادشاہ اورنگزیب نے کہا کہ کیا ملنگوں والی صورت بنائی ہوئی ہے میرے ساتھ چلو اور وہی شاہی محل میں رہا کرو
تو رحمان بابا نے جواب میں کہا کہ
اورنگ زیب کا د دہلی پہ تخت نازے گی
اورنگزیب کو اگر اپنے تختِ دہلی پر ناز ہے تو
ما رحمان تا خپل بہادر کلے دہلی دے
مجھ رحمان کو...