قصّہِ غم مت سنایا کیجیے
ہمدموں کو نے رلایا کیجیے
ڈاکٹر نے یہ کہا، محبوب سے
اس کو سینے سے لگایا کیجیے
برا لگتا ہے رقیبوں کو،، کہا
آپ محفل میں نہ آیا کیجیے
ہوگیا برہم مری اس بات پر
"غیر سے پہلو بچایا کیجیے"
تم نے میرے سے اگر ملنا نہیں
سوچ میں بھی پھر نہ آیا کیجیے
گردشِ ایّام کے مارے ہوئے...