الف عین
شبِ ہجر ایسے گزاری جائے گی
آسماں تک آہ و زاری جائے گی
چین کب آئے گا اس سیماب کو
قلب کی کب بےقراری جائے گی
جیتے جی کیوں جائیں(اٹھیں) کوئے یار سے
لاش ہی اٹھ کر ہماری جائے گی
ہاتھ غیرو کے سرِ بازار جاں
قسم سے اک دن تو ماری جائے گی
چھوڑ جائیں گے تجھے سب یار انیس
قبر میں جب لاش اتاری...