زاہدوں کا دیکھتے ایمان چلتا ہوگیا
ڈگمگاتا ، ہے ہے ایماں زاہدوں کا ہوگیا
کیوں ملائی آنکھ............
مشغلہ بس اک ہی میرا خاک اڑانا ہوگیا
یعنی جب سے اس کی تیر کا شکار ہوا ہوں مجنوں او سودائی بن کر سر پہ خاک اڑا رہا ہوں میرا مطلب یہ تھا
(2) یعنی جب سے اس بیدرد نے تیر مارا ہے میں تو نیم بسمل بن...
غزل کی اصلاح کریں
تو دیکھیے جناب غزل
کاروبارِ عشق میں ایسے میں رسوا ہوگیا
شیخ بننے کو تھا بدنامِ((رسوائے))زمانا ہوگیا
عشق کا میرے، گلی کوچے میں چرچا ہوگیا
جس کا سوچا بھی نہ تھا ایسا تماشا ہوگیا
کیا کہوں میں اس دلِ نادان کی نادانیاں
سیدھے منہ ملتا نہیں جو اس پہ شیدا ہوگیا
روبرو بےپردہ جب وہ...
گلے غیر سے جب وہ ملتا ہے، ہر روز. (منظر بجائے ہر روز))
یہ دس بار تو کم سے کم دیکھتے ہیں
یعنی دس بار تو کم از کم اسے دن میں جب وہ غیروں سے گلے ملتا ہے دیکھتے ہیں
وہاں سر ملائک کا خم دیکھتے ہیں
،،،،
یہ ٹھپّا ہے دنداں کا عارض پہ کیونکر
کیا غیر نے ہے رقم دیکھتے ہیں
کیا دھول دھپّا ہے غیرو نے شاید
کہ گردن.....
انیس اب گدا بن کے ہم دیکھتے ہیں
پی لی ہے کیا ان کی نظروں کی تو نے؟؟
یہ ترمیم شدہ مصرع دیکھیے گا استاد صاحب
غزل برائے اصلاح
تضمین بر شعرِ غالب
ملائک کا سر واں پہ خم دیکھتے. ہیں
،،،،جہاں تیرا نقشِ قدم دیکھتے ہیں،،،
ہے احساس محشر کے فتنے کا ہوتا
تری چال ہم جو صنم دیکھتے ہیں
یہ ٹھپّا ہے دنداں کا عارض پہ کیوں کر
تھا غیر آیا رب کی قسم دیکھتے ہیں
کی ہے پیش دستی رقیبوں نے شاید
کہ گردن تری آج خم دیکھتے...
کا سوزن د بنڑو راوڑے تار د زلفوں
اگر تو ابرو کی سوئی اور زلف کی تار کا دھاگا لے آئے
د رحمن د زڑگی زخم با رفو کڑے
پھر کہیں جا کے تو رحمن کے چاک دل کی رفو کر پائے گا
عبدالرحمن بابا
کا یو زلے تورے زلفے کے پریشانے
اگر تو ایک بار اپنی کالی زلفوں کو پریشاں کردے
خاکستر بہ پہ چمن کے کشمالو کڑے
تو پھر چمن میں کشمالو( ایک کالے رنگ کا۔پھول) بھی خاکستر ہوجاے
کا دے وشی ملاقات د سروِ قد
،،،، اگر تیری ملاقات اس سرو قد سے ہوجائے
د فاختے پہ سیر بہ چغے پہ کوکو کڑے
پھر تو فاختے کی طرح شور مچاتا پھرے گا کہ،، کو کو،، کہاں ہے کہاں ہے