ہر انسان کی ذات ایک جنگل کی طرح ہے جس میں خیر کے خوبصورت پرندے بھی چہچہاتے رہتے ہیں اور شر کے خونخوار درندے بھی دہاڑتے رہتے ہیں۔ مختلف افراد میں خیر و شر کی ان قوتوں کی نسبت مختلف ہو سکتی ہے لیکن یہ انسانی ذات کا ناگزیر جزو ہیں۔
دو آدمی جب آپس میں مکالمہ کرتے ہیں تو یہ ان کے اختیار میں ہوتا ہے...